امریکہ میں لاٹری کے جیک پاٹس پر اربوں ڈالر کے انعامات کیسے نکلتے ہیں؟
امریکہ کی معروف ’میگا ملینز‘ لاٹری کی انعامی رقم اب 1.35 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ منگل کی رات ہونے والے ڈرا میں کوئی بھی کامیاب نہیں ہو پایا تھا۔
1.35 ارب ڈالر کی انعامی رقم کے ساتھ یہ امریکہ کی تاریخ کی دوسری بڑی انعامی رقم والی لاٹری بن گئی ہے۔ یاد رہے کہ چند ماہ پہلے مشہور ’پاور بال‘ جیک پاٹ میں 2.04 ارب ڈالر کی انعامی رقم جیتی گئی تھی۔ پاور بال جیک پاٹ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی لاٹری ہے۔
بلاشبہ بہت سے دوسرے ممالک میں بھی لاٹریاں ہیں لیکن امریکہ میں حالیہ دنوں میں تسلسل کے ساتھ لاٹری میں ریکارڈ توڑ انعامی رقوم ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔
مگر امریکہ میں لاٹری میں جیتے جانے والے انعامات اتنے بڑے کیوں ہیں؟ کتاب ’فار اے ڈالر اینڈ اے ڈریم: سٹیٹ لاٹریز ان ماڈرن امریکا‘ کے مصنف جوناتھن کوہن نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس معاملے کی وضاحت کی ہے۔
امریکہ میں لاٹری کی مختصر تاریخ
شروع شروع میں امریکی ریاستوں میں انفرادی سطح پر لاٹری کھیلی جاتی تھی۔
مسٹر کوہن نے بتایا کہ چھوٹی آبادی والی ریاستوں کی مایوسی (کیونکہ کم افراد ہونے کی وجہ سے انعامی رقم بھی کم ہوتی) کے نتیجے میں ملٹی سٹیٹ لاٹری ایسوسی ایشنز بنیں۔
یہ بھی پڑھیے
مثال کے طور پر الینوا کی آبادی آیووا سے بہت زیادہ ہے اور اس وجہ سے لاٹری کھیلنے والے زیادہ ہیں۔ اگر کسی کو لاٹری نہیں ملتی تو جیک پاٹ چلتا رہتا ہے اور جمع ہوتا رہتا ہے۔ آیووا میں کم لوگ ہیں اس لیے وہ کم ٹکٹ خریدیں گے اور چونکہ وہ آسانی سے سرحد عبور کر کے الینوا جا سکتے ہیں اس لیے وہ بڑے جیک پاٹ کے لیے وہاں کے ٹکٹ خرید لیتے ہیں۔
نتیجتاً ریاستوں نے سنہ 1980 کی دہائی میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر لاٹری کھیلنا شروع کر دیا اور اس طرح نیشنل لاٹری سامنے آئی۔ پاور بال اور میگا ملینز اب امریکہ کی 45 ریاستوں میں کھیلی جاتی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب جیک پاٹس اتنے بڑے کیوں ہوتے ہیں۔
جیت کے امکانات
امریکہ کا آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہونا ہی بڑے انعامات کا واحد سبب نہیں ہے۔ وقت کے ساتھ اس کھیل کے اصول بھی بدلتے رہے ہیں۔
مسٹر کوہن کا کہنا ہے کہ ’لاٹری کمیشن اور ملٹی سٹیٹ گیمز جیت کے امکانات کو کم کر رہے ہیں، تاکہ انعامات کے بڑھنے اور بڑے ہونے کے امکانات کو بڑھایا جا سکے۔‘
لیکن اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ لاٹری کے کھلاڑی ضروری نہیں کہ جیتنے کے بہتر امکانات کی پرواہ کرتے ہوں۔
مسٹر کوہن نے کہا: ’لوگ چار ملین میں سے ایک، 40 ملین میں سے ایک یا 400 ملین میں سے ایک کے جیتنے کے امکانات کے درمیان فرق کے بارے میں تو نہیں بتا سکتے، لیکن وہ چار ملین ڈالر، 40 ملین ڈالر اور 400 ملین ڈالر کے جیک پاٹ کے درمیان فرق ضرور بتا سکتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ارب پتیوں کے پھیلاؤ نے دولت کے معیار کو بدل دیا ہے۔
مسٹر کوہن نے کہا کہ ’لاٹری واقعی ایک ایسا واحد طریقہ بن گیا ہے جس سے لوگ اپنے لیے ایک ارب ڈالر حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی لیے یہ اب کسی ثقافتی بخار کی طرح لوگوں کو ترغیب دیتا ہے، حالانکہ کہ اس کے جیتنے کے امکانات پہلے کے مقابلے میں کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں۔‘
میگا ملینز کی ترجمان ڈینیئل فریزی باب کے مطابق لاٹری جیتنے کا ’موجودہ گیم میٹرکس‘ سنہ 2017 سے نافذ العمل ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ جیک پاٹ کے سلسلے کو ’چھٹیوں کے دوران صارفین کی دلچسپی‘ سے بھی مدد ملی ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’سود کی شرح، جو اس جیک پاٹ کو متاثر کرتی ہے اسے برقرار رکھتی ہے، اس نے محض معمولی کردار ادا کیا ہے۔‘
ثقافتی جنون
لاٹری کے ساتھ امریکہ کی محبت کسی حد تک میڈیا کے ذریعے پیدا کیے جانے والے جنون کی مرہون منت ہے جو کہ ہردن بڑے ہوتے ہوئے جیک پاٹ کے ساتھ بڑھتا ہے۔
مسٹر کوہن نے کہا کہ ثقافتی شرکت کا بھی ایک عنصر ہے ’جہاں لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ ٹکٹ نہ خرید کر کسی چیز سے محروم ہو رہے ہیں۔‘
ان کی کتاب میں جن لوگوں سے انٹرویوز کیے گئے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں نے لاٹری کھیلنے کے بارے میں اس وقت تک سوچا بھی نہیں تھا جب تک کہ انھوں نے خبروں میں بڑے جیک پاٹ کو نہیں دیکھا۔
اگر کوئی فاتح سامنے نہیں آتا ہے، تو رقم اگلی قرعہ اندازی میں شامل کر دی جاتی ہے اور اس طرح جیک پاٹ کی رقم میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میڈیا کی اور بھی زیادہ توجہ اس پر ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر لاٹری کے زیادہ کھلاڑی بھی ہو سکتے ہیں۔
Comments are closed.