- مصنف, میٹ پریسی
- عہدہ, بی بی سی نیوز، سففولک
- 22 منٹ قبل
امریکہ مبینہ طور پر ایک بار پھر برطانیہ کے علاقے ’سففولک‘ میں واقع ہوائی اڈے کو جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ کے رائل ایئر فورس کے ’لیکِن ہیتھ‘ اڈے پر جوہری ہتھیار دوبارہ ذخیرہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہاں ذخیرہ کیے جانے والے یہ جوہری ہتھیار دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہیں۔
اس منصوبے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی فضائیہ کے مطابق یہ ایف 35 طیارے ’B61-12 تھرمو نیوکلیئر بم‘ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دستیاب دستاویزات کے مطابق امریکی وزارتِ دفاع نے ’لیکِن ہیتھ‘ میں دفاعی پناہ گاہیں بنانے کے لیے دیے گئے ٹھیکے کے متعلق معلومات شائع کی تھیں لیکن جلد ہے اِن تفصیلات کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔یہ موبائل دفاعی یونٹس اس ہوائی اڈے پر تعینات ’48ویں سکیورٹی فورسز سکوارڈن‘ کی حفاظت کے بنائی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، امریکی وزارتِ دفاع کی دستاویزات کے مطابق اس اڈے پر جوہری ہتھیاروں کو رکھنے کے لیے ایک خصوصی عمارت کی تعمیر کے لیے لاکھوں ڈالرز مختص بھی کیے گئے ہیں۔لیکِن ہیتھ میں رائل ایئرفورس بیس سنہ 1941 میں کھولا گیا تھا اور یہ دوسری عالمی جنگ کے دوران آپریشنل رہا تھا۔سرد جنگ کے دوران جب نیٹو اور سوویت بلاک کے درمیان کشیدگی بڑھی تو سنہ 1951 میں امریکی فضائیہ نے اس اڈے کا انتظام سنبھال لیا تھا۔ اس اڈے پر فی الحال امریکی افواج کے تقریباً چار ہزار اہلکار تعینات ہیں جبکہ لگ بھگ 1,500 امریکی اور برطانوی سویلین عملہ بھی یہاں موجود ہے۔
کیا ’سففولک‘ ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کا گڑھ بننے جا رہا ہے؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
یہ اس وقت کیوں ہو رہا ہے؟
،تصویر کا ذریعہUSAF
جوہری ہتھیار لانے سے اڈے پر کیا فرق پڑے گا؟
،تصویر کا ذریعہHANS KRISTENSEN
آگے کیا ہو گا؟
،تصویر کا ذریعہJOHN FAIRHALL/BBC
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.