امریکہ اور جنوبی کوریا کی جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزوں کی ڈیل سنگین خطرہ ہے: کم یو جانگ
کم یو جانگ کو اپنے بھائی کم جانگ ان کی طرح طاقتور اورانتہائی بااثر شخصیت کے طور پرجانا جاتا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جان ان کی بہن کم یو جانگ نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی کوریا کی امریکہ کے ساتھ حال ہی میں ہونے والی ڈیل ایک نئے خطرے کی جانب لے کر جا سکتی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم یوجونگ نے کہا کہ شمالی کوریا کو ان خطرات میں کمی لانے کے لیے اپنی صلاحتیوں کو مزید تقویت دینا ہو گی۔
واضح رہے کہ امریکہ نے جوہری ہتھیاروں سے لیس اپنی آبدوزوں کو جنوبی کوریا میں تعینات کرنے پر نہ صرف اتفاق کیا ہے بلکہ شمال کی جانب سے جوہری خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی سے میں سیول کو شامل کرنے پر اتفاق بھی کیا ہے جس کے جواب میں جنوبی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کو تیار نہ کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
واشنگٹن ڈکلیریشن کے نام سے موسوم یہ معاہدہ رواں ہفتے اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ہم منصب جنوبی کوریا کے صدر یون سک ییول کے ساتھ امریکہ میں ملاقات کی۔
کم یو جانگ نے معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا ’ہمارے مخالف جوہری جنگی مشقوں میں جتنا اضافہ کریں گے اور مشقوں کے دوران جتنے جوہری اثاثے جزیرہ نما کوریا کے اطراف تعینات کریں گے، ہمارے پاس اسی تناسب سے اپنے دفاع کے حق کا استعمال مضبوط ہوتا جائے گا۔‘
انھوں نے خبردار کیا کہ ’اس اقدام کے نتیجے میں میں امن اور سلامتی سے متعلق نہ صرف شمال مشرقی ایشیا میں بلکہ دنیا کے لیے مزید سنگین خطرات لاحق ہوں گے۔‘
کم جانگ ان کی بہن کم یو جانگ کوریا کی ورکرز پارٹی کی سنٹرل کمیٹی میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں جنھیں اپنے بھائی کی طرح طاقتور اورانتہائی بااثر شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کو سراہتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’اس ڈیل سے شمالی کوریا کے حملے کو روکنے کے لیے اتحادیوں کا تعاون مزید مضبوط ہو گا۔‘
جنوبی کوریا کے صدر یون سک ییول نے معاہدے کو اتحادیوں کی حفاظت کے لیے بہتر قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ معاہدہ امریکہ کی جانب سے حملوں کو روکنے اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے بے مثال ہے۔‘
چین نے اس معاہدے کو جان بوجھ کر کشیدگی بڑھانے اور تصادم کو ہوا دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔
واشنگٹن ڈکلیریشن کے تحت امریکہ 40 سالوں میں پہلی بار جنوبی کوریا جوہری ہتھیاروں سے لیس اپنی آبدوز بھیجے گا تاکہ اپنے دفاعی عزم کو مزید واضح کرسکے۔ ان میں جوہری صلاحیت رکھنے والے بمبار طیاروں سمیت جوہری صلاحیت کے حامل دیگرہتھیار موجود ہیں۔
اس معاہدے کے تحت امریکہ اورجنوبی کوریا کے درمیان منصوبہ بندی کے امور پر بات چیت کے لیے ایک ’نیوکلیئر کنسلٹیٹو گروپ‘ بھی تشکیل دیا جائے گا۔
دوسری جانب (جنوبی کوریا کے دارالحکومت) سیؤل میں سیاست دان طویل عرصے سے امریکہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف جوہری ہتھیاروں کی منصوبہ بندی میں ان کی شمولیت کو بڑھائیں۔
شمالی کوریا کی طرف سے لاحق جوہری خطرے کے بارے میں دونوں جانب سے تشویش پائی جاتی رہی ہے۔
پیانگ یانگ میں نہ صرف جنوبی کوریا کو نشانے بنانے والے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار تیارکیے جا رہے ہیں بلکہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایسے ہتھیاروں کو بہتربنانے کا کام جاری ہے جو امریکی سرزمین تک پہنچ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
دوسری جانب امریکہ پہلے ہی جنوبی کوریا کے دفاع کے لیے ایک معاہدے پر عمل کا پابند ہے اور اس کے لیے امریکہ نے ضرورت پڑنے پرجوہری ہتھیار استعمال کیے جانے کے عزم کا اظہار کر رکھا ہے۔
تاہم جنوبی کوریا میں بعض افراد امریکہ کے اس عزم پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے ملک سے اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
Comments are closed.