بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکہ اور برطانیہ کا انٹرنیٹ پر اپنے خلاف بڑھتے جرائم پر مشترکہ سائبر کارروائیوں کا فیصلہ

سائبر حملے: امریکہ اور برطانیہ کا انٹرنیٹ پر اپنے خلاف بڑھتے جرائم پر مشترکہ سائبر کارروائیوں کا فیصلہ

برطانیہ کے خفیہ ادارے جی سی ایچ کیو کی عمارت

،تصویر کا ذریعہGCHQ

،تصویر کا کیپشن

برطانیہ کے خفیہ ادارے جی سی ایچ کیو کی عمارت

امریکہ اور برطانیہ نے مل کر اپنے ایسے مشترکہ دشمنوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان پر ’نتائج کا اطلاق‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کو سائبر کی دنیا میں نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دونوں اتحادیوں کا کہنا تھا کہ وہ انٹرنیٹ پر اپنے خلاف ’بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی قسم کے وسائل‘ استعمال کریں گے۔

امریکہ اور برطانیہ نے اپنے ان مشترکہ مخالفین کے نام تو نہیں بتائے لیکن یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ملک ایسے افراد کی کارروائیوں سے فکرمند ہیں جو روس میں بیٹھ کر بھتہ وصول کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔

دونوں ممالک کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے مشترکہ کارروائیوں کے اس منصوبے پر تفصیلی گفتگو گذشتہ ہفتے امریکہ میں ہونے والی ملاقات میں کی تھی جہاں اس منصوبے کی جزیات پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

پوتین

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اس موقع پر برطانیہ کی جانب سے جنرل سر پیٹرک سینڈرز اور خفیہ ادارے ( جی سی ایچ کیو) کے ڈائریکٹر سر جیریمی فلیمنگ اور امریکہ کی سائبر کمانڈ کے سربراہ جنرل پال ناکاسونے نے اس عزم کو دہرایا کہ دونوں ممالک مل کر موجودہ اور آئندہ سامنے آنے والے سائبر خطرات کا راستہ روکیں گے۔

دونوں ملکوں کے انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان کا کہنا تھا کہ بطور جمہوریت یہ دونوں کا عزم ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام ضروری اور مناسب اقدامات کریں گے۔

ایک مشترکہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ڈجیٹل دنیا میں دونوں ممالک کو ایسے سٹریٹیجِک خطرات کا سامنا ہے جن کا مقصد ہمارے مشترکہ اصولوں اور ہماری اقدار کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اپنے طرز زندگی کے تحفظ کے لیے یہ اتنہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سائبر کی دنیا میں رابطوں کو فروغ دیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس مقصد کے حصول کے لیے ہم سائبر کی دنیا میں ایسی دیرپا کارروائیوں کی منصوبہ بندی کریں گے جن سے ہمارے مشترکہ دفاع کی اہلیت میں اضافہ ہو گا اور ہم اپنے ایسے مشترکہ مخالفین پر نتائج کا اطلاق کر سکیں گے جو ہمارے خلاف انٹرنیٹ کے ذریعے کارروائیاں کرتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

line

گورڈن کریرا، نامہ نگار برائے سکیورٹی امور کا تجزیہ

امریکہ اور برطانیہ نے انٹرنیٹ کی دنیا میں اپنے خلاف ہونے والی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں، یا کم از کم اتنا ضرور ہوا ہے کہ دونوں ممالک اب اس معاملے پر کھل کے بات کرنے لگے ہیں۔

دونوں ممالک اب یہ بھی واضح کر رہے ہیں ان کے درمیان انٹیلیجنس کے حوالے سے جو دیرینہ اشتراک پایا جاتا ہے، اب اسے انٹرنیٹ پر اپنے مخالفین کے خلاف بھی استعمال کیا جائے گا۔

ہیکر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کی ’مسلسل رابطہ کاری‘ کی حکمت عملی کا مطلب یہ ہے کہ وہ سائبر کی دنیا میں اپنے غیر ملکی مخالفین کا مقابلہ روز مرہ کی بنیاد پر کرنے جا رہا ہے تاکہ ان کے لیے انٹرنیٹ پر ایسی کارروائیاں کرنا مشکل بنا دے۔

اگرچہ برطانیہ اس قسم کی زبان استعمال نہیں کرتا، لیکن اپنی نیشنل سائیبر فورس کے قیام کا اعلان کر کے، برطانیہ نے بھی اشارہ دے دیا ہے کہ وہ بھی امریکہ جیسے اقدامات کرنے جا رہا ہے۔ برطانیہ کی کوشش ہے کہ وہ ایسے سوفٹ ویئر بنانے والوں کو انٹرنیٹ سے نکال باہر کرے جو لوگوں سے بھتہ لیتے ہیں اور برطانیہ ان غیر ملکی خفیہ اداروں کی کارراوئیوں میں بھی رخنہ ڈالنا چاہتا ہے جو برطانیہ کے خلاف جاسوسی کرتی ہیں یا سائبر سپیس میں زیادہ تباہ کن حملے کر سکتی ہیں۔

دونوں ملک ’نتائج لاگو‘ کرنے کی بات کر رہے ہیں، لیکن ابھی کئی بڑے سوال باقی ہیں، مثلاً کیا دونوں ممالک کے مشترکہ اقدامات کا ایسے مخالفین پر کوئی اثر ہو گا جو آپ کے اصولوں کو نہیں مانتے اور کیا ان مخالفین کو واقعی اپنی کارروائیوں سے روکا جا سکے گا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.