امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملک نے پڑوسی ملک پر حملہ کیا۔ آج صدر پیوٹن نے یورپ کے خلاف ایٹمی حملے کی دھمکی دی۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ پیوٹن کا دعویٰ ہے کہ روس کو خطرہ تھا۔ لیکن روس کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا یوکرین کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔ امریکا اتحادیوں سے مل کر کوشش کررہا ہے کہ روس اس کی قیمت چکائے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کو ہر خود مختار قوم کی طرح ہر حق حاصل ہے۔ روس کی جنگ یوکرین کو خود مختار قوم کی حیثیت ختم کرنے کیلئے ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے یہ جنگ اس اصول پر ختم ہو کہ کسی خطے پر بزور طاقت قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔ امریکا اپنی سرزمین اور دنیا میں جمہوریت کے دفاع کے عزم پر قائم ہے۔ روس نے بےشرمی سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔
پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بڑا حصہ زیر آب ہے پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے۔ ماحولیات کی تبدیلی کی قیمت انسانیت کو چکانی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس پر خوراک اور کھاد برآمد کرنے کی پابندی نہیں۔ روس کی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر فوڈ سیکیورٹی کو خطرات ہیں، جنہیں روس ہی ختم کرسکتا ہے۔ امریکا یوکرین جنگ کا فوری خاتمہ چاہتا ہے۔ روس کی جارحیت کےخلاف یوکرین اور اس کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جمہوریت کی ترویج کے لیے جی سیون ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں توسیع کا حامی ہے۔ پیوٹن نے غیر ذمہ دارانہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی۔ یوکرین جنگ ایک شخص کی جنگ ہے۔ امریکا آبنائے تائیوان میں امن و استحکام چاہتا ہے۔ امریکا، چین کےساتھ کوئی تنازع یا سرد جنگ نہیں چاہتا۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا کسی سے نہیں کہتا کہ وہ امریکا کا پارٹنر بنے۔ امریکا اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرُعزم ہے اور اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی اجازت نہیں دے سکتے۔
Comments are closed.