منگل5؍ربیع الثانی 1444ھ یکم؍نومبر2022ء

امریکا میں روبوٹکس جوتا ’مون واکر‘ تیار

امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر پٹسبرگ میں قائم روبوٹکس اینڈ انجینئرنگ نے حال ہی میں ’مون واکر‘ نامی جوتا متعارف کروایا ہے۔

جوتوں کی یہ جوڑی بیٹری کی طاقت سے کام کرتی ہے اور اسے پہننے والے شخص کی چلنے کی رفتار 250 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

ٹائنی سرکٹس نامی ایک الیکٹرونکس کمپنی نے دنیا کا سب سے چھوٹا ٹیلی ویژن بنایا ہے جو ایک عام موبائل کی اسکرین سے بھی بہت چھوٹا ہے۔

پہلی نظر میں مون واکر کی یہ جوڑی مستقبل کا رولر اسکیٹرز لگتی ہے، لیکن حقیقتاً اس میں اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔ 

اصل میں جب یہ پہن کر آپ چلتے ہیں تو ریگولر شوز یا اسنیکرز کے برخلاف اس میں موجود مشینی یا موٹرائزڈ ویلز (پہیے) آپ کے قدموں میں اسپرنگ لگادیتے ہیں۔ 

مون واکر کو ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ (انتہائی جدید) بنا برش والا ڈی سی موٹر چلاتا ہے، جو کہ ایک نہایت ہی مشاق آلہ ہے، یہ دراصل ایک پلیٹ فارم ہے جسے مختلف انداز میں فٹ ویئر سے منسلک کیا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے آپ کے چلنے کی رفتار 7 میل فی گھنٹے تک بڑھ جاتی ہے۔

فضا میں جانے کے بعد گاڑی 90 ڈگری کے زاویے پر گھومے گی اور پھر 260 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑے گی۔

اس کا تقابل اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ ایک انسان کے پیدل چلنے کی رفتار اوسطاً ڈھائی سے 4 میل فی گھنٹہ ہے لیکن اس کے استعمال سے یہ رفتار دُگنی سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ 

دنیا کے اس تیز ترین جوتے کی حیرت انگیز رفتار کا اندازہ ایئرپورٹ پر موونگ واک وے سے کیا جاسکتا ہے۔  

کارنیگی میلن یونیورسٹی کے ایک ذیلی ادارے شفٹ روبوٹکس کا ڈیزائن کردہ مون واکرز 300 واٹ کے ایک اعشاریہ 9 کلو گرام وزنی برش لیس موٹر پر مشتمل ہے جو کہ اس کے 8 پولی یوریتھین ویلز کو چلاتا ہے۔

جبکہ اس میں ایک خودکار گیئر بکس بھی ہے جو سینسرز کو موصولہ ڈیٹا کے مطابق رفتار میں کمی بیشی کی ہدایت دیتا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.