امریکا کے ری پبلکن صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند مائیک پنس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کی ہے۔
کیپٹل ہل پر حملے میں لوگوں کو اکسانے میں ملوث سابق صدر کے بارے میں مائیک پنس نے کہا کہ خود کو آئین سے مبرا سمجھنے والے کو امریکا کا صدر بننے کا کبھی حق نہیں ملنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شخص کو امریکا کا صدر بننے کا بھی کوئی حق نہیں جس نے لوگوں کو اکسایا ہو کہ وہ خود کو آئین سے مبرا کرلیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ری پبلکن صدارتی امیدوار بننے کی مہم کا آئیوا سے آغاز کرتے ہوئے مائیک پنس نے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات نے اس روز نہ صرف خود انکی فمیلی بلکہ کیپٹل ہل پر جمع ہر شخص کی زندگی خطرے میں ڈال دی تھی۔
ریلی سے خطاب میں مائیک پنس نے کہا کہ اس روز ٹرمپ نے انہیں کہا تھا کہ آئین یا مجھ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلو، اس پر میں نے آئین کا انتخاب کیا تھا، اب ووٹرز کو بھی اسی چوائس کا سامنا ہے۔
امریکی تاریخ میں صرف چند بار یہ ہوا ہے کہ کسی صدر کا نائب رہنے والا شخص اسی صدر کیخلاف صدارتی الیکشن لڑ رہا ہو۔
واضح رہے کہ مائیک پنس امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں چار برس تک نائب صدر رہے تھے مگر سن 2021 میں کیپیٹل ہل پر حملے کی انہوں نے مذمت کی تھی۔
ری پبلکن صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرفہرست ہیں جبکہ فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانٹیس کا دوسرا نمبر ہے۔
نیوجرسی کے گورنر کرس کرسٹی اور نارتھ ڈکوٹا کے گورنر ڈگ برگم نے بھی اسی ہفتے اپنی مہم کا آغاز کردیا ہے۔
سروے کے مطابق مائیک پنس کی مقبولیت صرف پانچ فیصد ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے 44 فیصد کم مقبول ہیں۔
6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر اس وقت ہلہ بول دیا تھا جب اراکین کانگریس نو منتخب صدر جو بائیڈن کی توثیق کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، بعض فسادیوں نے پنس کو پھانسی دینے کے بھی نعرے لگائے تھے۔
Comments are closed.