سوویت یونین کے ٹوٹنے سے دو سال قبل اس کے رہنما میخائل گورباچوف کو اسلامی جمہوریہ ایران کے رہنما کی طرف سے بذریعہ خط قبولِ اسلام کی دعوت موصول ہوئی تھی۔
جنوری 1989 میں جب یورپ کی کمیونسٹ حکومتیں آخری سانسیں لے رہی تھیں تو آیت اللّٰہ خمینی نے گورباچوف کے نام ایک خط کے ساتھ وفد ماسکو روانہ کیا۔
امام خمینی نے خط میں لکھا کہ گورباچوف صاحب، یہ سب پر واضح ہوچکا ہے کہ کمیونزم اب دنیا کی سیاسی تاریخ کے عجائب خانوں میں پایا جائے گا کیونکہ مارکس ازم انسانیت کی اصل ضرورتوں کا احاطہ نہیں کرتا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ گورباچوف صاحب، آپ سچائی کا سامنا کریں، آپ کے ملک کا اصل مسئلہ زمین، معیشت یا آزادی نہیں بلکہ خدا پر ایمان کی کمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی مسئلہ مغرب کو بھی ایک ڈیڈلاک کی طرف لے جائے گا۔
خمینی نے کہا کہ کمیونزم کا کوئی مستقبل نہیں ہے کیونکہ یہ مادہ پرست فکر ہے، یہ انسان کو روحانیت پر بےیقینی نا کرنے سے نہیں روک سکتا، اور یہی مغرب اور مشرق کے انسانی معاشروں کی سب سے بنیادی تکلیف ہے۔
ایرانی رہنما نے گورباچوف سے کہا کہ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ سنجیدگی کے ساتھ اسلام کا مطالعہ کریں۔ اسلام کی اعلیٰ آفاقی اقدار تمام اقوام کے سکون اور نجات کا باعث بن سکتی ہیں اور انسانیت کے بنیادی مسائل حل کرسکتی ہیں۔
دسمبر 1991 میں گورباچوف نے ایک ٹی وی خطاب کے دوران اپنے استعفے کا اعلان کیا جب مشرقی یورپ کی کمیونسٹ حکومتیں ایک ایک کرکے ختم ہوتی چلی گئیں۔
Comments are closed.