امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبینہ طور پر حاصل استثنیٰ سے متعلق مقدمے کی تیز تر سماعت سے انکار کردیا، اس سے 2020 کے الیکشن میں سابق صدر کی مبینہ مداخلت کا مقدمہ التواء کا شکار ہوگیا ہے۔
اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ فیڈرل کورٹ آف اپیلز کو نظرانداز کرتے ہوئے، استثنیٰ سے متعلق مقدمے کو ترجیحی بنیاد پر نمٹائے تاہم امریکا کی اعلیٰ ترین عدالت نے یہ درخواست بغیر وجہ بتائے مسترد کردی ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیہ چُٹکن نے یکم دسمبر کو فیصلے میں واضح کردیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنیٰ حاصل نہیں۔
ٹرمپ کے وکلاء نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیلز میں درخواست دائر کی تھی جبکہ اسپیشل کونسل نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور مقدمے کی خود سماعت کرے۔
اسمتھ کی درخواست مسترد ہونے کے سبب اب کورٹ آف اپیل ہی مقدمے کی سماعت کرے گا۔
ٹرمپ کے وکلاء چاہتے ہیں کہ معاملہ نومبر 2024 کے صدارتی انتخابات کے بعد تک ملتوی ہوجائے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بطور صدر حاصل اختیارات کے سبب استثنیٰ حاصل ہے۔
ٹرمپ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے سرفہرست صدارتی امیدوار ہیں تاہم ان پر اگست میں فرد جرم عائد کی جاچکی ہے کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات پلٹنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے 6 جنوری کو کیپٹل پر حملے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
Comments are closed.