مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن ہوگا، عمران خان ہار جائیں گے پھر روئیں گے، الیکشن کو نہیں مانیں گے اور کہیں گے کہ شہباز، نواز، مریم، محسن نقوی اور رانا ثنا نے ہروایا۔
راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ چیف جسٹس تب جذباتی نہیں ہوئے جب مجھے کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ عدالت میں الیکشن کیس چل رہا تھا تو دیکھا چیف جسٹس صاحب جذباتی ہوگئے، چیف جسٹس صاحب آپ کو اس وقت بھی جذباتی ہونا چاہیے تھا جب اقامہ رکھنے پر وزیراعظم کو نکالا گیا، اس وقت جذباتی ہونا تھا جب باپ کا ساتھ، اصول کا ساتھ دینے پر بہوؤں، بیٹیوں کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تب آپ جذباتی نہیں ہوئے، پوری ن لیگ کو سچ بولنے پر اور جمہوریت کی بات پر نااہل کیا گیا یا کہا گیا تحریک انصاف کو جوائن کرو۔
مریم نواز نے کہا کہ تب جذباتی نہیں ہوئے جب 3 سے 4 مہینے مجھے کوٹ لکھپت جیل میں رکھا، وہ ریفرنس آج تک فائل نہیں ہوا۔
ن لیگ کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں جانتی نہ ان کی اہلیہ کو جانتی ہوں، وہ قانون اور آئین پر چلنے والا جج تھا اور عمران خان کے راستے کی رکاوٹ تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس دائر ہوا اس وقت عمران خان کی حکومت تھی، آپ کوالٹی دیکھیں پتا چل جائے گا حق اور قانون پر کون ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض کے ہاتھوں یرغمال بننے سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وہ ٹرک نہیں جو فواد چوہدری کے پاس ہے، ن لیگ کے پاس رانا ثنا، عطا تارڑ، طلال چوہدری اور محسن رانجھا جیسے وکلا موجود ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کی تارئخ میں 40 سال آمریت رہی ہے، کسی منتخب وزیراعظم نے کبھی مدت پوری نہیں کی، 4 ڈکٹیٹر آئے اور دھونس دھاندلی سے مدت پوری کی۔
ن لیگ کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ہم نے طاقت اور ڈکٹیٹر کے آگے سر نہیں جھکایا، ستم ظریفی ہے کسی عدالت نے ہمت نہیں دکھائی کہ ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں کھڑا کرے۔
مریم نواز نے کہا کہ ستم ظریفی یہ نہیں کہ ڈکٹیٹرز کے آگے کھڑے نہیں ہوئے، ستم ظریفی یہ ہے انہیں کہا گیا ڈٹ کر حکومت کرو کبھی پی سی او کبھی ایل ایف او۔
مریم نواز نے کہا کہ کیا کبھی کسی عدالت نے کسی ڈکٹیٹر کو نااہل کیا؟ جب بھی نااہل کیا تو وزیراعظم کو کیا، جب روکا منتخب وزیراعظم کا راستہ روکا، آپ کا زور صرف عوام کے وزیراعظموں پر چلتا ہے، کبھی دیکھا کسی ڈکٹیٹر کو سسیلین مافیا اور گاڈ فادر کا لقب ملے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ڈکٹیٹرز کو نکالا عوام اور وکلا نے نکالا، وکلا اس جدوجہد میں نواز شریف اور سیاسی قیادت کے ساتھ شامل رہے ہیں، جب سب سے بڑی عدالت کے چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا تھا اس وقت ججز کو چھڑانے کون آیا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ اس وقت بھی عدلیہ کو ڈکٹیٹر سے بچانے عوام کا نمایندہ نواز شریف سامنے آیا، عدلیہ اور ججز بحال ہوئے۔
ن لیگ کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ سیٹھ وقار کو اللّٰہ جنت نصیب کرے، تاریخ میں واحد جج جس کا نام زندہ رہے گا، اس نے ڈکٹیٹر مشرف کو سزا سنائی، پھر اس عدالت کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان سب کے نام لے گا لیکن فیض کا نام نہیں لے گا، جن کے اصول اور مشن نہیں ہوتے وہ چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلتے، کچھ ایسے بزدل بھی ہیں جو عدالتی حکم نامے پر نہیں نکلتے۔
انہوں نے کہا کہ جب نکلتے ہیں تو کالا ڈبہ منہ پر کھینچ کر نکلتے ہیں، ایسا گیدڑ جو خود کو لیڈر کہتا ہے گھر سے نکلتا ہے تو کالا ڈبہ منہ پر پہنتا ہے۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ہم نے غلط سزائیں بھی کاٹیں لیکن قانون کے سامنے پیش ہوئے، یہ وہی کرتے ہیں جن کا دامن صاف ہوتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اگر جرم نہیں کیا تو تلاشی کیوں نہیں دیتے، ہم نے تو تلاشی دی، جب سے مقدمات شروع ہوئے تب سے گھر سے نہیں نکلتا، ٹیرین کو اپنی بیٹی نہیں کہا، سارے اصل کیسز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعظم کو اقامہ پر نکالا جاسکتا ہے، اتنا بڑا جھوٹ بولنے پر دوسرے وزیراعظم کو نہیں نکالا جائے گا؟ اس نے اور اس کی گھر والی نے بھی توشہ خانہ سے تحفے چوری کیے، سعودی عرب نے جو خانہ کعبہ والی گھڑی دی اس کو دبئی میں بیچ دیا۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ انہیں ضمانتیں ملتی ہیں لیکن ایک دوسرے سے گلے لگ کر رو رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ5 سال بیمار رہی لیکن کسی سے نہیں کہا جیل سے نکالو اور ضمانت دو، میں نے ہمیشہ کہا خاتون کارڈ نہیں کھیلنا۔
Comments are closed.