جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

الیکشن کے التوا سے متعلق سینیٹ کی قرارداد پر تبصرہ نہیں کروں گا، وزیرِ اطلاعات

وزیرِ اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز باصلاحیت ہیں، ملک خطرات کے باوجود الیکشن میں جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن کے التوا سے متعلق سینیٹ کی قرارداد پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ نگراں حکومت کسی ایسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنے گی، جس سے الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت ہو۔

ایک سوال کے جواب میں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کا کام ججوں کے تبصرے پر تبصرہ کرنا نہیں، عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کرانا ہے، فیصلہ غلط لگا تو چیلنج کردیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ دینا یا الیکشن کی تاریخ میں تبدیلی کرنا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے مزید کہا کہ برطانوی جریدے کو خط لکھنے پر کام کررہے ہیں خط لکھیں گے، یہ انٹرویو نہیں ہماری نظر میں پروپیگنڈا، توتا مینا کی کہانی اور الزامات ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا اعتراض ہے کہ جن کے نام سے مضمون چھاپا گیا ایسا کچھ انہوں نے نہیں لکھا، یہ ایک گھوسٹ آرٹیکل ہے، اخبار کی ذمے داری ہے، بتائے یہ مضمون کس نے لکھا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کسی کے نام سے کسی کا بھی آرٹیکل چھاپ دیں، آرٹیکل میں جن پر الزامات لگائے گئے ان کا موقف بھی نہیں لیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں یہ ان کا آرٹیکل نہیں، ہم نے پوچھا ہے کہ اخبار نے اس طرح کی سہولت اور کس جیل لیڈر کو دی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ہر کیس کی الگ سے تفتیش اور تحقیق بھی ہورہی ہے، کابینہ نے مناسب سمجھا کہ مجموعی طور پر کمیٹی 9 مئی کی تحقیقات کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نائن الیون ہوا تو اس پر بھی کمیشن بنا، کمیٹی 9 مئی کے واقعات سے متعلق تحقیقات کرے گی اور تجاویز دے گی تاکہ آئندہ اس جیسے واقعات رونما نہ ہوں۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا ہوا کیوں ہوا اور روکنےکےلیے کیا ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں بتا سکتے کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے کچھ کیا یا نہیں کیا اور اس کی وجہ کیا تھی، ہم نے کچھ کام بروقت کیے ہیں اور ابھی جو وقت ملا مناسب سمجھا کہ یہ کام کیا جائے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ہمارے ذمے اور بھی بہت سارے کام تھے، معیشت اور بجلی چوری اور اسمگلنگ کے معاملات تھے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سزا وطن واپسی پر معطل تھی، بانی پی ٹی آئی پر سنگین الزامات ہیں وہ آزاد شہری نہیں اور ضمانت پر بھی نہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالت نے بھی بانی پی ٹی آئی کو ایسی سہولت نہیں دی جو نواز شریف کو دی گئی تھی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.