پیر16؍جمادی الثانی 1444ھ9؍جنوری2023ء

الیکشن کمیشن کا بلدیاتی انتخابات سے متعلق تحریری فیصلہ جاری

الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی حکومت کی مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہو چکی ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم اسے صوبائی حکومت اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے انعقاد میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضہ ہے جو  بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے پر 120 دن میں لازم ہے، لیکن سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں پہلے ہی 2 سال کی تاخیر ہو چکی ہے۔

تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف فورمز پر بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیسز دائر کیے گئے، بیشتر کیسز میں ایم کیو ایم فریق بنی، ایم کیو ایم نے پہلے کبھی بھی انتخابی فہرستوں کا معاملہ نہیں اٹھایا۔

الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں انتخابی فہرستوں کی درستگی کا باقاعدہ طریقہ کار ہے، انہیں اپ ڈیٹ کرنا ایک مسلسل عمل ہے، قانون کے مطابق نادرا ہر نئے شناختی کارڈ کا ڈیٹا الیکشن کمیشن کو جاری کرے گا جبکہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد انتخابی فہرست میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔

تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کا اعلان 29 اپریل 2022ء کو کیا گیا، شیڈول کے اعلان کے بعد صرف صورتِ حال کے باعث پولنگ کی تاریخ تبدیل ہوئی، 6 اکتوبر 2022ء کو جاری کی گئی انتخابی فہرست پر نظرِ ثانی کی گئی جو کمیشن کی ذمے داری ہے۔

الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی فہرستوں پر نظرِ ثانی خصوصی طور پر عام انتخابات کے لیے کی گئی جبکہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے اعلان میں واضح درج تھا کہ یہ پرانی انتخابی فہرستوں پر ہوں گے اور اس وقت پرانی انتخابی فہرستیں تھیں تاہم دوسرے مرحلے کے شیڈول کے اعلان کے وقت انتخابی فہرستیں منجمد کر دی گئی تھیں۔

جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ صرف پولنگ کی تاریخ تبدیل کی گئی ہے، شیڈول نہیں، اگر شیڈول واپس لیا جاتا تو پھر الیکشن نئی انتخابی فہرست پر ہوتا لیکن بلدیاتی الیکشن کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات بھی پرانی ووٹر فہرستوں پر ہوں گے۔

اپنے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کے دہری فہرستوں کے مؤقف کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم کی دلیل درست نہیں کہ اکٹھے 2 انتخابی فہرستیں استعمال ہو رہی ہیں۔

الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلے میں مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے کمیشن کو شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے، الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمے داری ہے جبکہ مقامی حکومتوں کا قیام صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی درخواست مسترد اور جماعت اسلامی کی منظور کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی منعقد ہوں گے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.