الیکشن کمیشن میں عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے الزامات کے کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل کو الزامات کی کاپی اور جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مل گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
وکیل پی ٹی آئی علی بخاری نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ الزامات کی کاپی اور جواب جمع کرانے کی مہلت دی جائے، میرے پاس نوٹس کی کاپی بھی نہیں، فون پر29 اگست کی رات یہ کیس مجھے دیا گیا۔
وکیل علی بخاری نے کہاکہ میرے پاس کوئی نوٹس کوئی بریف نہیں، میں پاور آف اٹارنی جمع کراؤں گا، کلائنٹ سے معلومات لے کر جمع کراؤں گا، ہرکلائنٹ کو مجھ سے بہتر اور اچھا وکیل کرنے کا حق ہے تاہم میں یہاں تمام ممبران کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ میرےپاس زبانی معلومات ہے کہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے کمیشن کو حتمی فیصلہ سے روک دیا ہے، زبانی معلومات ہیں کہ سندھ ہائیکورٹ نے بھی کمیشن کو فیصلے سے روک دیا ہے۔
ممبرالیکشن کمیشن نے وکیل علی بخاری سے مکالمہ کیا کہ آپ کے کلائنٹ نے نوٹس دیا ہے، یہ کہاں لکھا ہے کہ آپ کو جواب جمع کرانا ہے؟ چارج فریم میں آپ کا جواب ہوگا، آپ کو شوکاز کرکے نوٹس دے دیتے ہیں۔
وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ نوٹس پر جواب دینے کیلئے مہلت دی جائے، سندھ ہائیکورٹ، لاہور ہائیکورٹ پنڈی بینچ نے کمیشن کو فائنل آرڈر پاس کرنے سے روک دیا ہے، اگر آپ نے سماعت کا موقع نہیں دیا تو فیئر ٹرائل کیسے ہوگا۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ اگرجواب جمع کرانے کی اجازت نہ دی جائے تو یہ فیئر ٹرائل نہیں، ہوسکتا ہے میرے جواب پر نوٹس ڈسچارج ہو جائے۔فیصل چودھری،وکیل پی ٹی آئی
ممبرالیکشن کمیشن نے کہا کہ باکل فیئر ٹرائل ہوگا اور قانون کے مطابق ہوگا، اس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 7 ستمبر دن 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Comments are closed.