الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کی تین درخواستیں مسترد کردیں۔
پی ٹی آئی نے حلقے سے باہر کے لوگوں کو پولنگ ایجنٹ لگانے کی درخواست کی تھی، پی ٹی آئی کی دوسری درخواست ووٹر فہرستوں سے متعلق تھی جبکہ تیسری درخواست تبادلوں اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تھی۔
الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کی تنیوں درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولنگ ایجنٹ کی تعیناتی کا مقصد ہے کہ وہ حلقے کے ووٹرز کی شناخت کرے، پولنگ ایجنٹ کا حق ہے کہ وہ ووٹر کی شناخت پر اعتراض کرکے اسے چیلنج کرے، دوسرے حلقوں، صوبوں یا اضلاع سے پولنگ ایجنٹ لانے سے پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، پولنگ ایجنٹ دوسرے حلقوں سے ہونے کے باعث ووٹر کی شناخت کا مسئلہ پیدا ہو گا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تمام آر او اور پریذائیڈنگ افسران یقینی بنائیں کہ پولنگ ایجنٹ متعلقہ حلقے کا ووٹر ہو۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کسی مخصوص ترقیاتی اسکیم کی نشاندہی نہیں کی، مخصوص ترقیاتی اسکیم کی نشاندہی پر مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی ٹرانفسر پوسٹنگ کے حوالے سے پابندی عائد کر چکا ہے، اگر صوبائی حکومت نے ٹرانسفر پر کوئی احکامات دیے تو فوری واپس کر دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے کہا کہ ووٹر فہرستوں میں تضاد ہیں، ڈائریکٹر ایم آئی ایس نے بتایا کہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد ووٹر فہرستیں منجمد ہیں، درخواست گزار کی درخواست کا جواز نہیں رہتا، صوبے میں الیکشن کے لیے 20 مئی سے پہلے کی ووٹر فہرست استعمال ہوگی۔
Comments are closed.