الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو 27 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن نے اسد عمر، فواد چوہدری کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
ای سی پی نے تینوں رہنماؤں کے جوابات کو غیر اطمینان بخش قرار دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسد عمر، فواد چوہدری اور عمران خان کو شو کاز جاری کر دیا ہے۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ نوٹس میں ابہام ہے، یہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، واضح نہیں نوٹس قانون کے کس سیکشن کے تحت دائر کیے گئے ہیں۔ نوٹس میں وضاحت نہیں قانون کے کس سیکشن کی خلاف ورزی ہوئی؟ نوٹس قانون کے مطابق جاری نہیں کیے گئے، نوٹس پہلے ہی ہائی کورٹ میں چیلنج ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن سیکشن 10 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کورٹ ہے یا اتھارٹی؟
جواب میں کہا گیا ہے کہ نوٹس قابل سماعت نہیں، یہ آئین سے متصادم ہے، الیکشن کمیشن کو کسی کو توہین پر سزا دینے کا اختیار نہیں، یہ صرف اعلیٰ عدالتوں کا اختیار ہے۔
جوب میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن عدالت ہے نہ ٹریبونل، الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کروانا ہے اس کے پاس عدالتی اختیارات نہیں، آئین کے مطابق ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے، الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں یہ درست نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن یا کمشنر پر مثبت تنقید توہین نہیں ہے، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 10 آئین سے متصادم ہے، نوٹس کو واپس لیا جائے۔
Comments are closed.