سینئر تجزیہ کاروں نے سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور ہونے پر اظہار خیال کیا ہے۔
سینئر تجزیہ کار شاہ زیب خانزادہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد نہیں الیکشن ملتوی کرانے کی سازش ہے، الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ الیکشن کرائے
انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں قرارداد پاس کرانا کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے مگر عملی طور پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ جو وجوہات دی گئیں ان میں کوئی جان نہیں ہیں، کہا گیا کہ امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے،امن و امان کی صورتحال 2008 اور 2013ء میں بھی خراب تھی جبکہ 2018 میں ت و الیکشن والے دن کوئٹہ میں دھماکہ ہوگیا تھا، پھر بھی الیکشن مکمل کروایا گیا۔
شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ دہشتگرد حملوں کے اعداد و شمار نکال کر دیکھ لیں تو 2008 اور 2013 میں آج کے مقابلے میں بہت زیادہ حملے تھے۔
حامد میر نے کہا کہ اس قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے، جن لوگوں نے یہ قرارداد پاس کی ہے انہوں نے چیف جسٹس کو امتحان میں ڈال دیا ہے۔
حامد میر نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ قرارداد منظور کرائی ہے وہ اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہے ہیں، وہاں موجود وزیر اطلاعات نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
حامد میر نے کہا کہ یہ قرارداد سے کم سازش ہے، جو سینیٹرز اس کی حمایت کررہے ہیں ان میں سے کسی کا تعلق فاٹا اور کسی کا بلوچستان سے ہے۔
حامد میر نے کہا کہ صاف نظر آرہا ہے کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے لب و لہجے میں جو آج کل رعونت ہے، اور وہ کسی کو کچھ نہیں سمجھتے تو پہلے سے انہوں نے ذہن بنایا ہوا ہے کہ ہم نے الیکشن نہیں کرانا۔
Comments are closed.