منگل 6؍محرم الحرام 1445ھ25؍جولائی 2023ء

الیکشن ایکٹ 2023 میں نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دے دیے گئے

انتخابی اصلاحات الیکشن ایکٹ 2023ء میں نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دے دیے گئے، مجوزہ ترمیم کے مطابق نگراں حکومت کو ملکی معیشت کے لیے ضروری فیصلوں کا اختیار ہوگا، ترامیم کل پارلیمنٹ مشترکا اجلاس میں پیش کی جائيں گی۔

الیکشن ایکٹ کی شق 230 میں ترمیم مجوزہ بل کا حصہ ہے، اس ایکٹ میں 54 ترامیم کو شامل کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن ایکٹ میں تمام ترامیم اتفاق رائے سے کی گئی ہیں۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق شق 230 اے کی سب کلاز 2 اے میں ترمیم شامل ہے، جس کے تحت نگراں حکومت کو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق ترمیم کے تحت نگراں حکومت کو ملکی معیشت کے لیے ضروری فیصلوں کا اختیار ہوگا، وہ بین الاقوامی اداروں اور غیر ملکی معاہدوں کی مجاز ہوگی۔

الیکشن ایکٹ کی مجوزہ ترمیم کے مطابق پریزائیڈنگ افسر نتیجے کو فوری الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، وہ حتمی نتیجے کی تصویر بناکر ریٹرننگ افسر (آر او) اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے پر پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچانے کا پابند ہوگا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون شہادت 1984ء میں ترمیم کی منظوری دے دی گئی۔

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ پریذائیڈنگ افسرالیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا، پریذائیڈنگ افسر نتائج کی تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا، پریذائیڈنگ افسر کے پاس الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔

الیکشن ایکٹ کی مجوزہ ترمیم کے مطابق الیکشن کمیشن پولنگ سے ایک روز قبل شکایات نمٹانے کا پابند ہوگا، نادرا الیکشن کمیشن کو نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ کی فراہمی کا پابند ہوگا۔

بل کی مجوزہ ترمیم کے مطابق سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پر تعلیمی قابلیت کے  ساتھ 20سالہ تجربہ درکار ہوگا، پولنگ ڈے سے 5روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔

ترمیم کے مطابق انتخابی اخراجات کےلیے امیدوار اپنا کوئی بھی بینک اکاؤنٹ استعمال کرسکے گا، حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کے اعلان کے 4 ماہ قبل مکمل ہوگا، حلقوں میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 5فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔

الیکشن ایکٹ 2023ء کی مجوزہ ترمیم کے مطابق پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائے گی، امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹیشن کے قیام پر اعتراض کرسکے گا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق حتمی نتائج کے 3روز میں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کرنا ہوگی۔

الیکشن ایکٹ 2023ء کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ صوبائی نشست کےلیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کیے جاسکیں گے۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے گی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کیا جائے گا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے۔

الیکشن ایکٹ 2023ء کے مطابق سیکیورٹی اہلکار ہنگامی صورتحال میں پریذائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکے گا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق الیکشن کمیشن آر او کو ماتحت حلقے کی ووٹر لسٹ پولنگ سے 30 روز قبل فراہم کرنے کا پابند ہوگا، معزورافراد کو ووٹ کی سہولیات پریزائیڈنگ افسر دینے کا پابند ہوگا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق الیکشن ٹریبونل 180 دن میں امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.