الیکشن التواء کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا، جسٹس مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کر لی۔
الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست کی گزشتہ روز کی سماعت کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل نے الگ سے اختلافی نوٹ تحریر کر دیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ حکم نامہ تحریر کرتے وقت مجھ سے مشاورت نہیں کی گئی۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میں جائزہ لیا جائے۔
الیکشن التواء کیس میں 5 رکنی بینچ ٹوٹنے کے بعد چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے باقی 3 ججوں کے ساتھ آج ساڑھے 11 بجے پھر سماعت کرنی تھی۔
بقیہ 3 ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔
گزشتہ روز جسٹس امین الدین یہ کہتے ہوئے بینچ سے الگ ہوئے تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت رولز بننے تک 184/3 کے مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ لارجر بینچ قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے باوجود کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے، اس لیے وہ اس کیس کو سننے سے معذرت کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات کے التوا کے کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکم نامے کے مطابق بینچ کے 3 ارکان جسٹس امین الدین کے مؤقف سے اختلاف رکھتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس امین الدین نے اپنے فیصلے کی روشنی میں سماعت جاری رکھنے سے معذرت کر لی۔
حکم نامے میں عدالتِ عظمیٰ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس، جسٹس اعجاز، جسٹس منیب کے مطابق سماعت جاری رکھی جاسکتی ہے۔
عدالتِ عظمیٰ کے حکم نامے میں جسٹس مندوخیل کے سماعت جاری رکھنے یا نہ رکھنے پر کوئی رائے شامل نہیں ہے۔
Comments are closed.