جمعہ 9؍رمضان المبارک 1444ھ31؍مارچ 2023ء

اللّٰہ سپریم کورٹ پر رحم کرے: جسٹس مندوخیل

الیکشن التواء کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ سے الگ ہونے والے جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ اللّٰہ ہمارے ادارے پر رحم کرے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبر پختون خوا کے انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے لیے مقررہ وقت پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کمرۂ عدالت پہنچا۔

بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل بھی شامل تھے۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آ گئے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب! آپ سے پہلے جسٹس جمال خان مندوخیل کچھ کہنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کر لی اور کہا کہ جسٹس امین الدین خان نے کیس سننے سے معذرت کی، جسٹس امین کے فیصلے کے بعد مجھے حکم نامے کا انتظار تھا، مجھے عدالتی حکم نامہ کل گھر میں موصول ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حکم نامے پر میں نے الگ سے نوٹ تحریر کیا ہے، اٹارنی جنرل صاحب آپ اختلافی نوٹ پڑھ کر سنائیں۔

اٹارنی جنرل نے جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میں بینچ کا ممبر تھا، مگر میرے ساتھ فیصلہ تحریر کرتے وقت مشاورت نہیں کی گئی، میں سمجھتا ہوں کہ میں بینچ میں مس فٹ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ اس کیس میں جو بھی بینچ ہو، ایسا فیصلہ آئے جو سب کو قبول ہو، اللّٰہ ہمارے ادارے پر رحم کرے، میں اور میرے تمام ساتھی ججز آئین کے پابند ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میں کل بھی کچھ کہنا چاہ رہا تھا، شاید فیصلہ لکھواتے وقت مجھ سے مشورے کی ضرورت نہیں تھی یا مجھے مشورے کے قابل نہیں سمجھا گیا، اللّٰہ ہمارے ملک کے لیے خیر کرے۔

اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے جسٹس جمال مندوخیل کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ بہت بہت شکریہ، بینچ کی تشکیل کا جو بھی فیصلہ ہو گا کچھ دیربعد عدالت میں بتا دیا جائے گا۔

اس کے بعد سپریم کورٹ کے کمرۂ عدالت نمبر 1 میں 3 کرسیاں لگادی گئیں۔

الیکشن التواء کیس میں 5 رکنی بینچ ٹوٹنے کے بعد چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے باقی 3 ججوں کے ساتھ آج ساڑھے 11 بجے پھر سماعت کرنی تھی۔

الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست کی گزشتہ روز کی سماعت کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل نے الگ سے اختلافی نوٹ تحریر کر دیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ حکم نامہ تحریر کرتے وقت مجھ سے مشاورت نہیں کی گئی۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میں جائزہ لیا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.