سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے ملک میں معیشت کی بحالی کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ رحم کرے ملک پر بہت مشکل وقت ہے۔
سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی، اس دوران ایک صحافی نے معیشت کی بحالی سے متعلق سوال کیا ۔
مفتاح اسماعیل نے جواب دیا کہ معیشت بحالی بہت مشکل کام ہے، معاشی بحالی کے لئے قربانیاں دینی ہوں گی۔
سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے روٹری کلب کراچی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو منتقل تو ہوئے لیکن نچلی سطح پر فنڈز نہیں پہنچتے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو اخراجات کم کرنے ہوں گے، صوبوں کی حکومت ٹیکس جمع نہیں کرتی، سندھ حکومت زرعی ٹیکس جمع نہیں کرتی، صوبے1 ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی صورتحال ایک سال کی غلطی نہیں، 75 برس کا حاصل ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 87 فیصد پاکستانیوں کو اتنی خوراک نہیں ملتی جتنی ملنی چاہیے جس ضلع میں پانی گندا ہوتا ہے وہاں بچے جسمانی لحاظ سے کمزور ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ، کےپی ، بلوچستان، پنجاب کے گاؤں میں رہنے والے بچے 70 برس سے بحران میں ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت میں اس سال 150 ارب ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہوں گی، بھارت میں آج آئی ٹی کے 23 کیمپس ہیں، پاکستان جس طرح چل رہا ہےایسےنہیں چلے گا۔
سابق وفاقی وزیر کہا کہ کورونا کے بعد پاکستان کو بہت چھوٹ ملی، اتنا ظرف نہیں کہ مسائل کے حل کیلئے بیٹھ جائیں، صوبوں کے پیسے دے کر وفاق پہلے ہی خسارے میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدہ توڑ دیا، پٹرول،ڈیزل سستابیچ کر آئی ایم ایف کا معاہدہ توڑا گیا، خان صاحب کی وجہ سے جیل بھی گیا، ہم آئے تو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، آج پھر سے آئی ایم ایف سے ڈیل ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی قرضے چھوڑیں اب تو مقامی قرض کےچنگل میں بھی پھنسے ہوئےہیں، صوبے ٹیکس اس حساب سے جمع نہیں کرتے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس ٹیکس حاصل کرنےکیلئےصرف کراچی ہے، صوبے ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کے بچے سائنس، حساب میں فیل ہو رہےہیں، کوئی پالیسی تعلیم کےبغیرترقی نہیں دےگی۔
Comments are closed.