بدھ 21؍محرم الحرام 1445ھ9؍اگست 2023ء

الزامات لگانے پر سپریم کورٹ کے ججز وکیل امان اللّٰہ کنرانی پر شدید برہم

الزامات لگانے پر سپریم کورٹ کے ججز وکیل امان اللّٰہ کنرانی پر شدید برہم ہو گئے۔

کوئٹہ میں وکیل عبدالرزاق شر قتل کے مقدمے میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت شکایت کنندہ کے وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے بینچ کے 2 اراکین پر الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بینچ کے رکن جسٹس مظاہر نقوی نے غلام محمود ڈوگر کیس میں انتخابات پر ازخود نوٹس لیا، بینچ کے رکن جسٹس حسن اظہر رضوی جونیئر جج کے طور پر تعینات ہوئے۔

امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ جسٹس حسن اظہر رضوی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر التوا ہے، ایک ہمارے مقدمے کو میرٹ پر نہیں سنا جا رہا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے براہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ ججز کی کردار کشی کیسے کر سکتے ہیں؟

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میرے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کون سا کیس زیر التوا ہے؟ ثبوت دیں، وکیل صاحب بغیر ثبوت محض الزامات کیسے لگا رہے ہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ کو اجازت کس نے دی ہے کہ اس طرح سے ہمارے بارے میں بات کریں؟ آپ کو آج ججز پر الزماات لگانے کے لیے خصوصی ذمے داری دے کر بھیجا گیا ہے۔

وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ ایک وکیل اسداللّٰہ نے بلوچستان ہائی کورٹ میں جج پر اعتراض کیا تو فل کورٹ بنا دیا گیا تھا، مجھے بولنے کو مت کہیں ورنہ میرے پاس بہت کچھ ہے کہنے کو۔

وکیل امان اللّٰہ کنرانی نشست پر بیٹھنے لگے تو بینچ نے روک دیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل امان اللّٰہ کنرانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سامنے آئیں، اگر آپ کو ججز پر کوئی اعتراض تھا تو تحریری طور پر جمع کرانا چاہیے تھا، آپ کو روسٹرم پر آکر ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے جسٹس یحییٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کہیں جو الزامات لگائے ان کا ثبوت دیں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس کریں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ نے جو الزامات لگائے اس کا جواب دینا ہو گا، ہم کمزور نہیں ہیں۔

 وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ جج صاحب آپ چلائیں مت، میں آپ کا غلام نہیں ہوں، عام شہری ہوں اور رائے کی آزادی حاصل ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کیا کہ کیا ہم غلام ہیں؟

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ فوری طور پر غیرمشروط معافی مانگیں۔

وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کمرۂ عدالت میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی اور کہا کہ آپ تو بڑے ہیں، میں معافی مانگ لیتا ہوں، آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر پارٹی بنیں گے تو میں بولوں گا، پارٹی بننا ہے تو آپ کرسی سے نیچے آجائیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ تحریری طور پر معافی نامہ جمع کرائیں۔

وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ تحریری معافی نامے کی کیا ضرورت ہے؟ میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.