کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پالیسی پاکستان کی معاشی تباہی اور بربادی کا سبب بنی، اے ٹی ٹی کا سامان افغانستان سے اسمگل ہو کر پاکستان بھر میں فروخت ہوتا رہا۔
کسٹمز حکام کی رپورٹ میں پاکستان کے راستے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کئی گنا زیادہ ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں بلیک ٹی کی کھپت ہی نہیں، اس کے باوجود گزشتہ مالی سال 89 ملین ڈالر کی چائے امپورٹ ہوئی، رواں مالی سال پاکستان 83 ملین ڈالرز کا فیبرک اور 12 ملین ڈالر کے ٹائر امپورٹ کرسکا، جبکہ صرف افغانستان کے لیے چند ماہ میں 440 ملین ڈالر کا فیبرک اور 92 ملین ڈالر کے ٹائر امپورٹ کیے گئے۔
کسٹمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درحقیقت افغان امپورٹس اسمگل ہوکر پاکستان میں ہی فروخت ہوتی رہیں، کنٹینرز پاکستان میں ہی کھلتے رہے، اے ٹی ٹی کی وجہ سے پاکستان کو غیر معمولی مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
Comments are closed.