افغان طالبان کی جانب سے طالبات کے اسکول کھولنے کا حکم واپس لینے کے بعد طالبات زارو قطار رو پڑیں۔
طالبات نے مطالبہ کیا کہ طالبان تمام لڑکیوں کے لیے اسکول کھولنے کا وعدہ پورا کریں، ہم صرف پڑھنا چاہتی ہیں، پڑھنے دیں۔
طالبان نے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں کو 7 ماہ بعد 23 مارچ کو کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن اسکول کھلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
وزارتِ تعلیم کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک مذہبی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ نہیں بنایا جاتا۔
واضح رہے کہ نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے بھی افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول کھلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ملالہ یوسفزئی نے اپنے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ مجھے ایک امید تھی کہ وہ افغان لڑکیاں جو پیدل اسکول جاتی ہیں انہیں گھر واپس نہیں بھیجا جائے گا لیکن طالبان نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
Comments are closed.