افغان خواتین کے لیے جاری کیے گئے نئے حکم پر ملالہ یوسفزئی کا ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے افغان طالبان کے سربراہ، ہیبت اللّٰہ اخوندزادہ کی جانب سے افغان خواتین کو سر تا پاؤں برقعہ پہننے کرنے کے حکم کو نئی پابندیاں اور رکاوٹیں قرار دیا ہے۔
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اپنی انسٹا گرام اسٹوری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’طالبان افغان خواتین کو ہر عوامی مقامات سے غائب کر دینا چاہتے ہیں، طالبان طالبات کو اسکول اور خواتین کو اُن کے دفاتر سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔‘
ملالہ کا کہنا ہے کہ ’طالبان خواتین کو خاندان کے کسی مرد کے بغیر سفر کرنے کی صلاحیت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔‘
ملالہ یوسفزئی نے افغانستان میں حکومت بناتے وقت طالبان کی جانب سے کیے گئے خواتین کے حقوق سے متعلق وعدوں کا ذکر کرتے طالبان کو خواتین کے حقوق سلب کرنے کے لیے جواب دہ ٹھہرایا ہے۔
عالمی شہرت یافتہ ملالہ کا اپنی اسٹوری میں مزید کہنا ہے کہ ’طالبان اپنے وعدوں کو مسلسل توڑ رہے ہیں، افغان خواتین کے حقوق خطرے میں ہیں، ہمیں اس بات کا احساس زندہ رکھنا چاہیے، اس وقت بھی افغان خواتین اپنے بنیادی، انسانی حقوق اور وقار حاصل کرنے کے لیے سڑکوں پر لڑ رہی ہیں، ہم سب کو اور خاص طور پر مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والوں کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے افغان خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’میں دنیا کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ سب مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں اور لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی اور بنادی حقوق سلب کرنے کے لیے طالبان کا احتساب کریں۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتےطالبان سپریم لیڈر ہیبت اللّٰہ اخوندزادہ کی جانب سے خواتین کو مکمل برقع پہننے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم لیڈر، ہیبت اللّٰہ اخوندزادہ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا تھا کہ خواتین عوامی مقامات پر سر سے پاؤں تک ڈھانپنے والا برقع پہنیں۔
Comments are closed.