وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان کے واقعات کا اثر پاکستان پر بھی پڑا، کابل میں ایسی حکومت چاہتے ہیں جو عوام کی نمائندہ ہو۔
وفاقی وزیر نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ تمام فیصلے ہم آزادی سے نہیں کرتے بلکہ حالات کرواتے ہیں، افغانستان کی صورتحال پاکستان کی وجہ سے پیدا نہیں ہوئی، امریکا افغانستان میں پاکستان سے پوچھ کر نہیں گیا لیکن اثرات پاکستان پر پڑے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے طالبان کے مذاکرات امریکا کے ساتھ کرنے کے لیے کوشش کی ، امریکا اور نیٹو کو افغانستان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہتےہیں کہ افغانستان میں ایسی حکومت بنےجس پرسب کااتفاق ہو۔
فواد چوہدری نے کہا کہ افغان قیادت کےاثاثےاورخاندان بیرون ملک ہیں،افغان عوام غربت اورمشکلات میں مبتلا ہیں، کابل میں ایسی حکومت کے خواہاں ہیں جس پر تمام سیاسی جماعتیں اور عوام متفق ہوں، ہم طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے ۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے افغانیوں کو کھلے دل کے ساتھ اپنے ملک میں رہنے دیا، افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی۔
انہوں نے کہا کہ افغان بچوں کو اسکالر شپ کی سہولت دی جا رہی ہے، 6ہزارافغان بچے اس وقت بھی پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی ، تعلیم کی وزارتوں نے پاکستان کا مستقبل روشن کرنا ہے، ملک میں اس وقت 217یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں، صوبوں اور وفاق کو تعلیم کو آگے لے کر جانے کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ قومی اسمبلی گھریلو تشدد سے متعلق بل پاس نہیں کر سکی، قائداعظم، علامہ اقبال کےنظریات والی جدید مسلم ریاست سے ہی پاکستان کا بچاؤ ممکن ہے۔
سعودی عرب، ایران نے انڈر ایج میرج پر پابندی لگادی لیکن پاکستان اب بھی سوچ رہاہے، سعودی عرب اب ماڈرن تھنکنگ کے تحت نئی سوچ کے ساتھ سامنے آیا ہے۔
Comments are closed.