پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا ہے کہ شارجہ کی کنڈیشن میں فل اسٹرینتھ افغانستان کے خلاف تمام نوجوان بھیجنا ٹھیک نہیں تھا۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد وسیم نے کہا کہ نئے ٹیلنٹ کو چانس یا سینئرز کو آرام دینےکے لیے ہوم سیریز ہوتی ہے، نیوزی لینڈ کی سیریز کا معلوم تھا، اندازہ تھا کہ اہم پلیئرز نہیں ہوں گے، یہاں موقع بنتا تھا۔
محمد وسیم کا کہنا ہے کہ جونیئرز کے ساتھ کچھ سینئرز کو کھلانا بھی ضروری ہوتا ہے، صائم ایوب اور محمد حارث جب بابر کی رہنمائی میں کھیلے تو فرق تھا، اگر بابر نہیں تو رضوان، اگر یہ دونوں نہیں تو فخر کو ٹیم کے ساتھ ہونا ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ساتھ چار پانچ کو نہیں، دو یا تین کو آرام کراتے تو بہتر ہوتا، فطری بات ہے کہ جب سینئرز واپس آئیں گے تو جونیئرز کو جگہ چھوڑنا پڑتی ہے، ایک دو میچ پر کسی پلیئر کو جج کر لینا اس کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔
عماد وسیم اور محمد نواز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ میرے وقت میں عماد اور نواز میں مقابلہ تھا، نواز کی پرفارمنس بہتر تھی، عماد نے اس بار اچھی بیٹنگ کی جو کافی خوش آئند بات ہے، ڈیٹا کی بنیاد پر سلیکشن سے ہمیں فائدہ ہوا تھا، آہستہ آہستہ پاکستان کرکٹ میں ڈیٹا کے استعمال کو اہمیت دی جا رہی ہے۔
عامر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمدعامر کو واپس آنا ہے تو ریٹائرمنٹ واپس لے اور ڈومیسٹک میں پرفارم کرے، فاسٹ بولنگ میں کافی اچھا مقابلہ ہے، عامر کو محنت اور پرفارم کرنا ہو گا، جن پلیئرز پر انویسٹ کیا ہے، ان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اے ٹیم کے دوروں کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے، زمبابوے کے ساتھ اے ٹیم کی سیریز سے ڈویلپمنٹ کا مقصد حاصل نہیں ہو گا، ڈویلپمنٹ کے لیے ضروری ہے انگلینڈ لائنرز، آسٹریلیا اے کی ٹیم سے مقابلہ کرایا جائے، اے ٹیم کے دورے ضرور ہوں لیکن اس کا مقصد حاصل کرنا بھی اہم ہے۔
Comments are closed.