افغانستان میں جنگ کے 20 سال: کب کیا ہوا؟
نائن الیون کا واقعہ، پھر افغان سرزمین پر سخت لڑائی اور اب امریکی قیادت میں تمام غیر ملکی فوجوں کا انخلا، گذشتہ 20 برسوں میں افغانستان کی اس جنگ کے دوران ہونے والے اہم ترین واقعات کے بارے میں جانیے کہ کب کیا ہوا۔
11 ستمبر 2001، نائن الیون
اسامہ بن لادن کی قیادت میں شدت پسند تنظیم القاعدہ نے امریکی سرزمین پر دہشت گردی کا ایک بڑا حملہ کیا۔
اس حملے میں چار کمرشل طیاروں کو اغوا کیا گیا جن میں سے دو طیارے نیو یارک میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے گئے جس سے دونوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ تیسرا جہاز پینٹاگون کی عمارت سے جا ٹکرایا جبکہ چوتھا جہاز امریکی ریاست پینسلونیا میں گر گیا۔
ان واقعات میں تقریباً تین ہزار افراد کی ہلاکت ہوئی۔
سات اکتوبر 2001، فضائی حملے
امریکہ ہر حملوں کے بعد امریکی اتحادیوں نے افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے اڈوں کو نشانہ بنایا۔ یہ اہداف کابل، قندھار اور جلال آباد جیسے بڑے شہروں میں تھے۔
اس سے قبل سنہ 1979 سے لے کر سنہ 1989 تک سویت یونین کی جانب سے افغانستان پر قبضے کی کوشش کی گئی اور اس دس سالہ جنگ میں افغان مجاہدین سویت فوجوں کو مار بھگانے میں کامیاب ہوئے تھے۔
تاہم اس کے بعد ملک میں اقتدار سنبھالنے کے لیے خانہ جنگی شروع ہو گئی اور سنہ 1994 میں ملا عمر کی قیادت میں ابھرنے والے طالبان نے 1996 میں ملک کے بڑے حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
اسامہ بن لادن نے انھی طالبان کے پاس پناہ حاصل کی تھی اور طالبان نے امریکی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کو دینے سے انکار کر دیا۔
نتیجتاً امریکہ اور اتحادی افواج نے فضائی حملے شروع کیے جس کے نتیجے میں طالبان کی فضائیہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
13 نومبر 2001، کابل کا زوال
افغانستان میں طالبان مخالف گروہ شمالی اتحاد، جنھیں اتحادی افواج کی حمایت حاصل تھی، کابل میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے اور 13 نومبر 2001 تک تمام کے تمام طالبان بھاگ گئے تھے یا انھوں نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔
اس کے بعد دیگر شہروں پر بھی فوری قبضہ کر لیا گیا۔
26 جنوری 2004، نیا آئین
’لویا جرگہ‘ میں طویل عرصے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد نئے افغان آئین کو تسلیم کرتے ہوئے قانون بنا دیا گیا۔ اسی آئین کی روشنی میں اکتوبر 2004 میں ملک میں صدارتی انتخابات منعقد کیے گئے۔
سات دسمبر 2004، حامد کرزئی نے منصبِ صدارت سنبھالا
پوپلرزئی درانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے حامد کرزئی نے نئے آئین کے تحت ہونے والے پہلے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اگلے پانچ برسوں کے لیے صدر بن گئے۔
مئی 2006، برطانوی افواج کی ہلمند میں تعیناتی
افغانستان کی جنوب میں طالبان کے ایک گڑھ ہلمند میں برطانوی افواج کو تعینات کیا گیا۔
برطانوی دستے کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس حصے میں جاری تعمیراتی منصوبوں میں مدد کریں لیکن وہاں کی صورتحال کی وجہ سے انھیں عسکری آپریشنز میں شرکت کرنی پڑی اور اس دوران ساڑھے چار سو سے زیادہ برطانوی فوجیوں کی وہاں ہلاکت ہوئی۔
17 فروری 2009، امریکی صدر براک اوباما کی نئی حکمت عملی
نو منتخب امریکی صدر براک اوباما نے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کا اعلان کیا۔ اپنے عروج پر ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب امریکی فوجی ایک وقت میں افغانستان میں تعینات تھے۔
امریکہ نے مزید فوج بھیجنے کا فیصلہ اپنی اُس حکمت عملی کے تحت کیا تھا جو انھوں نے عراق میں استعمال کی، جس میں امریکی فوج نہ صرف شہری آبادی کا تحفظ کرتی بلکہ ساتھ ساتھ جنگجوؤں کا قلع قمع بھی کرتی۔
دو مئی 2011، القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی موت
نائن الیون کے ذمہ دار اور القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو امریکی فوج کے نیوی سیلز کے جوانوں نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ان کے گھر پر حملہ کر کے قتل کر دیا۔ بعد میں ان کی لاش کو سمندر میں بہا دیا گیا تھا۔
اس حملے میں کامیابی سے امریکہ کی جانب سے اس دس سالہ کھوج کا اختتام ہوا جس میں وہ القاعدہ کے رہنما کو تلاش کر رہا تھا۔
اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے ان الزامات کو تقویت ملی کہ پاکستان امریکہ کا قابل بھروسہ اتحادی نہیں ہے۔
23 اپریل 2013، ملا عمر کی موت
طالبان کے بانی ملا عمر کی وفات ہو گئی لیکن اس موت کو ان کی تنظیم نے دو سال تک چھپا کر رکھا۔
افغان خفیہ ایجنسیوں کے مطابق ملا عمر خرابی صحت کے باعث پاکستانی شہر کراچی میں وفات پا گئے تاہم پاکستان نے مسلسل اس الزام کی تردید کی ہے۔
28 دسمبر 2014، نیٹو کی جانب سے جنگی آپریشن کا خاتمہ
کابل میں ایک تقریب کے دوران نیٹو نے باضابطہ طور پر افغانستان میں جنگی آپریشن کے خاتمے کا اعلان کیا۔
امریکہ نے بھی اپنے ہزاروں فوجیوں کو وطن واپس بلا لینے کا فیصلہ کیا تاہم جو فوجی پھر بھی افغانستان میں تعینات رہے ان کی ذمہ داری افغان فوج کی تربیت کی تھی۔
سنہ 2015، طالبان کی واپسی
طالبان نے ملک بھر میں خود کش حملے دوبارہ شروع کر دیے اور اس کے ساتھ ساتھ کار بم دھماکے اور دیگر حملوں کا بھی آغاز کر دیا۔
کابل میں پارلیمان کی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ساتھ ساتھ قندوز پر بھی حملے کیے گئے۔ دوسری جانب شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ بھی نے بھی افغانستان میں اپنی کارروائیاں شروع کر دیں۔
25 جنوری 2019، اموات کی تعداد کا اعلان
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اعلان کیا کہ 2014 میں صدر بننے کے بعد اگلے پانچ برسوں میں افغان سکیورٹی حکام سے تعلق رکھنے والے 45 ہزار سے زیادہ افراد کی موت ہوئی ہے۔
یہ تعداد ماضی میں کیے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ تھی۔
29 فروری 2020، امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط
امریکہ اور طالبان نے قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں ‘امن کی بحالی کے معاہدے’ پر دستخط کر دیے جس کا مقصد افغانستان میں امن قائم کرنا تھا۔
اس معاہدے کی رو سے امریکی اور نیٹو افواج طالبان کی جانب سے معاہدے کی پاسداری کی صورت میں اگلے 14 ماہ میں اپنے تمام فوجیوں کا انخلا کرنے فیصلہ کیا گیا۔
11 ستمبر 2021، فوجیوں کی واپسی کی حتمی تاریخ
امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ نائن الیون کے 20 سال مکمل ہونے پر افغانستان سے اپنے تمام فوجی وطن واپس بلا لے گا۔
اس فیصلے کے بعد نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس میں ترمیم کرتے ہوئے اگست کی 31 تاریخ متعین کی جس کے تحت تمام امریکی عملہ افغانستان سے واپس چلا جائے گا۔
گذشتہ روز یعنی 15 اگست 2021 کو تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے طالبان کابل میں داخل ہو گئے۔
Comments are closed.