افغان وہیل چیئر باسکٹ بال ٹیم کی کپتان نیلوفر بیات نےاپنے حالیہ انٹرویو میں افغانستان سے امریکا کے انخلا ء کے بعد سامنے آنے والے حالا ت پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے نیلوفر بیات کا کہنا تھا کہ جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تو وہ جانتی تھیں کہ انہیں افغانستان سےنکلنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’افغانستان میں ان کے باسکٹ بال کھیلنے کی بہت سی ویڈیوز تھیں، وہ خواتین کے حقوق اور معذور خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے سرگرم تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ اگر طالبان کو ان کے بارے میں یہ سب پتہ چلتا تو وہ جانتی تھیں کہ وہ انہیں مار ڈالیں گے۔‘
انہوں نے بتایاکہ ’ ایئر پورٹ پر ہزاروں لوگ تھے جو وہاں سے نکلنا چاہتے تھے اور طالبان سے بچنا چاہتے تھے، انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی اس طرح کا وقت پہلے نہیں دیکھا تھا۔ ‘
بیات نے بتایا کہ ’ایئرپورٹ میں داخل ہونے کا انتظار 9 اذیت ناک گھنٹوں تک جاری رہا اور ان کو طالبان نے گھیر لیا جوکہ وقفے قفے سے ہوائی فائرنگ بھی کررہے تھے اورایئر پورٹ ایک افراتفری کا شکار تھا۔‘
بیات جوکہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی میں بھی کام کرتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ طالبان نے گھر گھر جا کر لوگوں کی شناخت شروع کر دی ہے، یہ ایک تباہی ہےجس نے افغانستان کو دوبارہ 20 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘
نیلوفر بیات بہت چھوٹی تھیں جب ان کی فیملی اور ان کے گھر کو کابل میں طالبان کے دور حکومت میں راکٹ سے نشانہ بنایا گیا تھاجس میں ان کے بھائی ہلاک ہوگئے تھے اور بیات نے ریڑھ کی ہڈی میں زخم آنے اورکمر جل جانےکی وجہ سے اسپتال میں ایک سال گزارا تھا۔
خیال رہے کہ نیلوفر بیات نے اپنےاس خوف کا اعتراف ایک ہسپانوی صحافی کے سامنے کیا جن سےانہوں نے کئی سال پہلے دوستی کی تھی۔ ہسپانوی صحافی نے اپنی کہانی سوشل میڈیا پر شائع کی تھی ، جس پر ہسپانوی عہدیداروں کی طرف سے نیلوفر بیات کو مدد کی فراہمی اور انہیں اسپین منتقل کرنے کی کوشش کرنےکا وعدہ کیا گیاتھا۔
ہسپانوی عہدیداروں کے وعدے کے مطابق جمعہ کے روز نیلوفر بیات اور ان کے شوہر رمیش سمیت 250 سے زائد افغان شہری جنہوں نے کئی برسوں تک اسپین کے فوجی اور سویلین آپریشنز کےلیےکام کیا ، افغانستان سے انخلاء کرکے انہیں اسپین پہنچادیا گیا ہے۔
Comments are closed.