بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

افغانستان:ہزارہ برادری نے طالبان کی حمایت کا اعلان کردیا،حکومتی اقدامات کی تعریف

  افغان ہزارہ عمائدین نے ملک میں طالبان حکومت کی حمایت کا اعلان کردیا۔ ایک بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران مقررین نے افغانستان میں مغرب کی حمایت یافتہ گزشتہ حکومتوں کو تاریک دور بھی قرار دیا۔

 جمعرات کے روز کابل میں اس کمیونٹی کے تقریبا ایک ہزار عمائدین طالبان رہنماؤں کے ساتھ جمع ہوئے اور ملک میں طالبان کی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا۔

ہزارہ کمیونٹی کے سینیئر رہنما اور سابق قانون ساز جعفر مہدوی نے اس اجتماع کا انعقاد کیا تھا۔ مہدوی نے سابق افغان صدر اشرف غنی کے دور کو افغانستان کے لیے سیاہ ترین دور قرار دیا۔

غنی حکومت کے بارے میں مہدوی کا کہنا تھا، گزشتہ دور حکومت میں افغانستان کو کوئی آزادی حاصل نہیں تھی اور حکومت کے ہر شعبے پر غیر ملکی سفارت خانے قابض تھے۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ تاریک دور اب ختم ہو گیا ہے۔

ہزارہ رہنما نے افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کیے گئے اقدامات کی تعریف بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی نئی حکومت نے ملک میں جاری جنگ کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ کرپشن کو بھی ختم کیا ہے اور سیکورٹی بھی مضبوط کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مہدوی نے کہا ہمیں امید ہے کہ جلد افغانستان میں تمام لوگوں کی نمائندگی پر مشتمل قومی حکومت بنے گی۔

ہزارہ رہنماؤں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے طالبان رہنما ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی اس وقت ترجیح ملکی تعمیر نو ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قابضوں کے خلاف ہمارا جہاد ختم ہوچکا  اور اب ملکی تعمیر نو کا جہاد شروع ہو چکا ہے۔

اندازوں کے مطابق افغانستان میں ہزارہ کمیونٹی کی تعداد ملک کی مجموعی 38 ملین آبادی میں دس اور بیس فیصد کے درمیان ہے۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد بھی ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افغان شہری کئی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں، زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی تھی۔اس اجتماع میں شریک ہزارہ رہنماؤں نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی داعش کے جنگجو انہیں مزید حملوں کا نشانہ بنا سکتے ہیں، حکومت اس معاملے پر اقدامات کرے۔

You might also like

Comments are closed.