سندھ حکومت 5 سرکاری افسران کی ترقیوں کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر کئی ہفتوں سے عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے ان افسران کی خلاف قانون گریڈ 21 میں ترقیوں کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل بینچ نے 6 جون کو ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ کے عہدے پر کام کرنے والے امتیاز علی شاہ، مخدوم شکیل الزمان، دانش سعید، چراغ الدین ہنگورو اور سعید احمد اعوان کی گریڈ 21 میں ترقیوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق مقابلے کے امتحان کے بغیر گریڈ 17 میں بھرتی افسران نے بعد ازاں 2 محکمانہ امتحانات بھی پاس نہیں کئے۔
سنددھ ہائیکورٹ نے فیصلے میں ان پانچوں افسران کی ترقیاں فوری واپس لینے کے احکامات جاری کئے تھے۔
سندھ ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ کو احکامات پر 15 یوم میں عملدرآمد کی رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا کہا مگر اس پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
چیف سیکرٹری سندھ اور ایم ڈی سالڈ ویسٹ امتیاز علی شاہ سے موقف کے لیے رابطے پر کوئی جواب نہیں دیا گیا، دونوں افسران نے واٹس ایپ پر موقف کے لیے بھیجے گئے پیغامات دیکھنے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔
اس نمائندے کی جانب سے امتیاز علی شاہ کے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا جو بند ملا جبکہ واٹس ایپ پر بھی سوالات کا جواب نہیں دیا گیا۔
ماضی قریب میں یہ پانچوں افسران سندھ حکومت کے منظور نظر اور مسلسل پُر کشش عہدوں پر تعینات رہے ہیں۔
Comments are closed.