بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اطالوی لغت تریکانی میں ’عورت‘ کی تعریف بدلنے کا مطالبہ

اطالوی لغت تریکانی میں ’عورت‘ کی تعریف بدلنے کا مطالبہ

تریکانی

اطالوی زبان کی ڈکشنری تریکانی

تقریباً 100 معروف شخصیات نے اطالوی لغت تریکانی کے نام ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں ‘عورت’ لفظ کی تعریف کی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس مہم کے ذریعے یہ کہا گیا ہے کہ عورت لفظ کے مترادفات کی فہرست سے ’پوتانا‘ (طوائف یا جسم فروش) جیسی توہین آمیز اصطلاحات کو خارج کیا جانا چاہیے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے الفاظ ‘پدرشاہی ذہنیت کے تحت دقیانوسی تصورات کو تقویت دیتے ہیں جو خواتین کو مصنوعات یا کسی چیز کے طور پر بیان کرتے ہیں اور انھیں کمتر گردانتے ہیں۔‘

انٹرنیٹ پر موجود معروف اطالوی لغت تریکانی نے ابھی تک اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن اس سے قبل اس نے اپنے نقطۂ نظر کا دفاع کیا تھا۔

خط کے دستخط کرنے والوں میں ایل جی بی ٹی کیو کی تحریک کی سرگرم کارکن اور سیاستدان اما بٹاگلیہ، سیاستدان لورا بولڈرینی اور بینک آف اٹلی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل الیسیندرا پیرازیلی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

یہ خط ایکٹیوسٹ ماریا بیٹرس جیونارڈی نے لکھا ہے جو کہ اس سے قبل آکسفورڈ انگلش ڈکشنری (او ای ڈی) سے ‘عورت’ کے مترادفات کے طور پر ‘بنٹ’ یعنی چھوکری اور ‘برڈ’ یعنی چڑیا جیسے الفاظ کو ہٹانے کی مہم کی روح رواں تھیں۔

ان کی درخواست پر دسیوں ہزار لوگوں نے دستخط کیے تو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے عورت لفظ کی اپنی تعریف کو اپ ڈیٹ کر دیا۔

آکسفورڈ انگلش ڈکشنری

جیونارڈی نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تریکانی کی تعریف میں دیے گئے مترادفات آکسفورڈ یونیورسٹی میں سیکس ورکرز کے لیے مستعمل الفاظ سے زیادہ خراب ہیں کیونکہ اس میں 30 الفاظ انھیں بیان کرنے کے لیے دیے گئے ہیں۔

دریں اثنا انھوں نے مزید کہا لفظ ‘مرد یا مین’ کو ‘بزنس مین’ جیسی مثبت اصطلاحات کے ساتھ پیش کیا گيا ہے۔

انھوں نے اپنے خط میں لکھا: ‘زبان حقیقت کو شکل دیتی ہے اور خواتین کے سمجھنے اور ان کے ساتھ سلوک کرنے کے طریقے کو متاثر کرتی ہے۔’

انھوں نے مزید لکھا کہ ‘الفاظ، مترادفات اور متضادات کی لغتیں اور انسائیکلوپیڈیا تعلیم میں استعمال ہونے والے حوالے اور تعلیمی اوزار ہیں اور جہاں تک تریکانی کا سوال ہے تو اس سے سکولوں، لائبریریوں اور ہم سب کے گھروں میں رجوع کیا جاتا ہے۔

‘(اگرچہ) اس سے روزمرہ کی جنس پرستی کا خاتمہ نہیں ہوگا لیکن اس سے خواتین کی صحیح وضاحت اور آج کے معاشرے میں ان کے کردار کے بارے سمجھ پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔’

نومبر میں شائع ہونے والے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں تریکانی نے کہا تھا کہ لغت میں ‘اخلاقی فیصلے یا تعصبات کی بنیاد پر الفاظ’ کا انتخاب نہیں کیا جاتا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ‘اگر معاشرے اور ثقافت میں الفاظ کے ذریعے منفیت کے پہلو کا اظہار ہوتا ہے تو کوئی لغت ان کو ضبط تحریر میں لانے سے انکار نہیں کر سکتی ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.