اصل برگر تصویر میں دکھائے گئے برگر سے چھوٹا ہونے پر برگر کنگ کو مقدمے کا سامنا
برگر کنگ کا وھوپر برگر
- مصنف, اینا بیلے لیانگ
- عہدہ, بزنس رپورٹر
برگر کنگ کو اس الزام پر مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا کہ ان کا مینو پر دکھائے گئے برگر کا سائز حقیقت میں فروخت کیے جانے والے برگر کے سائز سے بڑا ہے۔
یہ فیصلہ ایک امریکی عدالت کے جج نے دیا ہے۔ مقدمے میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ کمپنی برگر کنگ پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ناصرف برگر میں رکھی گئی پیٹی کے سائز کو بڑا دکھاتے ہیں برگر میں فًل کی گئی دیگر اشیا کے بارے میں بھی یہ دکھاتے ہیں کہ وہ ’بن سے بہہ بہہ کر باہر نکل رہی ہوتی ہیں۔‘
کمپنی پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس طرح سے برگر دکھانے پر وہ صارفین کو گمراہ کر رہے ہیں۔
برگر کنگ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ دعوے جھوٹے ہیں۔‘
یاد رہے کہ برگر کنگ کے حریف میکڈونلڈز اور وینڈیز کو بھی امریکہ میں اسی طرح کے مقدمے کا سامنا ہے۔
برگر کنگ کے خلاف کلاس ایکشن مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ووپر کو تصویر میں اس کے اصل سائز سے 35 فیصد زیادہ بڑا دکھایا گیا ہے جس میں گوشت کی مقدار دراصل صارفین کو پیش کی جانے والی اصل مقدار کے مقابلے میں دگنی سے زیادہ دکھائی دیتی ہے۔
برگر کنگ نے پہلے دلیل دی تھی کہ وہ ’بالکل تصویر کی طرح‘ نظر آنے والے برگر صارفین کو فراہم کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
فیصلے میں امریکی ڈسٹرکٹ جج رائے آلٹمین نے کہا کہ یہ ججوں کو طے کرنے دیں جو ’ہمیں بتائیں کہ باشعور لوگ (اس بارے میں) کیا سوچتے ہیں۔‘
برگر کنگ کا اشتہار میں دکھایا جانے والا ووپر برگر
بہرحال جج نے اِن دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ برگر کنگ نے اپنے ٹیلی ویژن اور آن لائن اشتہارات سے صارفین کو گمراہ کیا ہے۔
برگر کنگ کے ترجمان نے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارے اشتہارات میں آگ پر گرل کی ہوئی بیف پیٹیز کی وہی تصویر ہے جو لاکھوں ووپر سینڈوچز میں حقیقت میں استعمال ہوتی ہیں اور جو ہم ملک بھر میں اپنے صارفین کو پیش کرتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
اس کیس میں مدعیوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل انتھونی روسو نے فوری طور پر تبصرہ کے لیے بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
برگر کنگ کی ویب سائٹ پر ووپر کو ’سب برگرز پر بھاری برگر‘ کے طور پر بیان کیا گيا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس میں دیگر اجزا کے ساتھ ایک ’حقیقی بھرپور‘ بیف پیٹی بھی شامل ہے۔
دیگر فاسٹ فوڈ چینز کو حال ہی میں جھوٹے اشتہارات کے دعوؤں پر قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
رواں سال کے شروع میں ’ٹیکو بیل‘ پر امریکہ میں پیزا اور ریپس فروخت کرنے پر مقدمہ چلایا گیا جس میں یہ کہا گیا کہ اشتہار میں جتنی فیلنگ دکھائی گئی ہے حقیقت میں اس کی نصف فیلنگ دی جاتی ہے۔
پچھلے سال نیویارک میں ایک شخص نے میک ڈونلڈز اور وینڈیز کے خلاف کلاس ایکشن مقدمہ کی تجویز پیش کی جس میں انھوں نے دونوں کمپنیوں پر غیر منصفانہ اور دھوکہ دہی کے تجارتی طریقوں کا الزام لگایا۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ مارکیٹنگ کے مواد میں میک ڈونلڈز اور وینڈیز کے برگر حقیقت کے مقابلے میں کم از کم 15 فیصد بڑے تھے۔
Comments are closed.