
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کا لندن سے کورئیر کے ذریعے منگوایا گیا اوریجنل بیان حلفی کا لفافہ کمرۂ عدالت پہنچا دیا گیا، سربمہر لفافہ کمرہ عدالت میں کھولا جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ راناشمیم عدالت میں موجود ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللّٰہ نیازی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود عدالت کے سامنے پیش ہوئے ،قاسم ودود نے بتایا کہ آج اٹارنی جنرل کراچی میں کچھ علاج کیلئے گئے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم اٹارنی جنرل کا انتظار کرلیتے ہیں، اس موقع پر لندن سے کورئیر کے ذریعے آیا لفافہ کمرہ عدالت پہنچایا گیا۔
وکیل فیصل صدیقی نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ اس کیس میں فریقین کے جواب دیکھنے کے بعد میں نے بریف جمع کرا دیا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہاکہ لندن سے آیا کورئیر سربمہر رکھا ہوا ہے، آپ چاہیں تو ابھی کھول سکتے ہیں، آپ کے کلائنٹ مانتے ہیں اخبار میں جو چھپا ہے وہ ان کے بیان حلفی کے مطابق ہے۔
جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کو تنقید سے گھبراہٹ بالکل نہیں ہے، تین سال بعد ایک بیان حلفی دے کر اس کورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھایا گیا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالتوں کا پرابلم یہ ہے کہ ججز پریس کانفرنسز نہیں کرسکتے، پریس ریلیز نہیں دے سکتے۔
ہائیکورٹ میں جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر بھی پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ ہائیکورٹ رپورٹرز انتہائی پروفیشنل ہیں،ایک واقعہ تھا جو عدالت کے نوٹس میں لایا گیا تھا اس سےمتعلق درخواست بھی آگئی ہے، صرف ایک چینل نے غلط رپورٹ کیا۔
جنرل سیکرٹری پی ایف یو جے ناصر زیدی نے عدالت میں کہا کہ یہ بیان حلفی سابق چیف جج اورسابق چیف جسٹس پاکستان کے بارے میں ہے، ہم اس کورٹ کا بے پناہ احترام کرتے ہیں، آپ یہ تاثر نہ لیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ کی بہت قربانیاں ہیں، عدالت کو آپ کا بہت احترام ہے۔
اس موقع پر وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ ہم وکلا کی بھی قربانیاں ہیں، ہم ناراض بھی ہوجاتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پہلے دن آئے تو آپ کے بارے میں جو باتیں کی تھیں، کیا آپ چاہتے ہیں دوبارہ دہراؤں؟۔
وکیل لطیف آفریدی نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اس متعلق کہاکہ اس ہائیکورٹ نے چھٹیوں کا کوئی نوٹی فکیشن نہیں دیا،ہم نے گرمیوں کی چھٹیاں بھی نہیں کی تھیں، اب بھی نہیں کر رہے۔
اس موقع پر عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت28 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو سابق چیف جج رانا شمیم کا اوریجنل بیان حلفی لندن سے گزشتہ ہفتے کوریئر کے ذریعے موصول ہوا ہے جس کے بعد رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوریئر کے سربمہر لفافے کو ایک اور سیل لگا دی ہے۔
Comments are closed.