وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سابق افغان صدر اشرف غنی کو ازبکستان میں سمجھانے کی بڑی کوشش کی، مگر اشرف غنی کے ذہن میں فتور تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہر کرپٹ آدمی کی سرشت میں شامل ہوتا ہے کہ وہ ملک سے بھاگے، کرپٹ آدمی نے لوٹی ہوئی دولت پہلے ہی ملک سے باہر پہنچائی ہوتی ہے یا یہ دولت ساتھ لے کر جاتا ہے، وزیرِ اعظم عمران خان کا ازبکستان میں اندازہ تھا کہ اشرف غنی غلط فہمی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی بات کی تردید کرتا ہوں، کوئی افغان مہاجر پاکستان نہیں آ رہا اور نہ ہم نے کوئی انتظام کیا ہے، طور خم اور چمن بارڈرز بالکل پرسکون ہیں، افغان حکومت کو تسلیم کرنا، نہ کرنا عمران خان یا وزارتِ خارجہ کا معاملہ ہے، بھارتی میڈیا 100 فیصد غلط بیانی کر رہا ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ تمام غیر ملکی صحافی جتنے ہائی آفیشل، ڈپلومیٹس ہیں، انہیں ہم ٹرانزٹ ویزا دے رہے ہیں، بارڈرز پر تمام نقل و حمل پرسکون ہے، بارڈرز پر اے ون حالات ہیں، تمام فورسز موجود ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، ڈپلومیٹس اور فارن میڈیا کو آمد پر ویزا دیا جائے گا، ہم امن کے داعی ہیں، امید ہے کہ افغانستان کے حالات بہتر ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آج صبح 3 مسافر بسیں طورخم سے کلیئر کی گئی ہیں، مسافروں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، 9 سو کے قریب غیر ملکی سفارت خانوں کے عملے کو طیاروں کے ذریعے لائے ہیں، 14 اگست سے اس وقت تک 613 پاکستانیوں کو افغانستان سے واپس لے کر آئے ہیں، فیصلہ کیا ہے کہ 2 دن میں تمام پاکستانیوں کو افغانستان سے واپس لانے کا مشن مکمل ہو جائے گا۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اللّٰہ پاک وزیرِ اعظم عمران خان کو عزت دینے جا رہے ہیں، عمران خان نے گزشتہ ایک دن میں 4 سربراہانِ مملکت سے بات کی، پاکستان اس خطے کا چرچل پوسٹ ہے، اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ افغانستان میں امن ہے، کوئی سپر پاور ہمیں بائی پاس نہیں کر سکتی، بڑا حساس وقت ہے، اس وقت پاکستان کی اہم ذمے داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام ہوئے، ہمارے خلاف ہائبرڈ وار ہے اور سب سے مضبوط ہتھیار سوشل میڈیا ہے، پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اہم کردار ادا کیا، وزارتِ داخلہ کے دفاتر 24 گھنٹے کھلے ہوئے ہیں، تمام ایئر پورٹس اور بارڈرز پر امیگریشن، ایف آئی اے اور دیگر محکموں کے حکام موجود ہیں۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ نہ افغانستان میں مداخلت کریں گے نہ اپنی سرزمین پر مداخلت کرنے دیں گے، امید ہے کہ افغانستان کے حالات بہتر ہوں گے، افغانستان سے متعلق پاکستان عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، میں مداخلت کرتا نہیں، کسی کو اپنی وزارت میں مداخلت کرنے دیتا نہیں، حالات پرامن ہیں، آج ہمارے سفیر طورخم سے بذریعہ سڑک کابل گئے۔
وزیرِ داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ جہاں جہاں مطالبہ کیا گیا وہاں موبائل فون سروس بند کر رہے ہیں، فون سروسز بند ہونا روایت ہے، عوام کی سیکیورٹی کیلئے کچھ جگہوں پر فون سروسز بند کی جا رہی ہیں، عارضی موبائل سروس بند ہونا میری وزارت میں پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا، کسی کے عقیدے کو چھیڑنا نہیں ہے اور اپنے عقیدے کو چھوڑنا نہیں ہے، عاشورہ کے جلوسوں پر سیکیورٹی موجود ہے۔
Comments are closed.