افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے صرف لڑکوں اور مرد اساتذہ کو اسکول جانے کی اجازت دینے کی وجہ سے طالبات اور خواتین اساتذہ مایوسی کا شکار ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق تین ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی طالبان نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر عائد پابندی ختم نہیں کی جس کی وجہ سے ان میں مایوسی بڑھ گئی ہے۔
15 سالہ ایک طالبہ مینا نے بی بی سی کو بتایا کہ پڑھائی نہ کرنا انہیں موت کی سزا جیسا محسوس ہوتا ہے۔
بی بی سی نے اپنی اس رپورٹ میں افغانستان کے 13 صوبوں کی خواتین اساتذہ اور طالبات کے انٹرویوز کیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کم از کم تین لڑکیوں کی شادیاں کم عمری میں ہوچکی ہیں کیونکہ ان کے والدین انہیں گھر میں فارغ دیکھ کر مایوس ہو جاتے ہیں۔
بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے بھی افغانستان میں کم عمری کی شادیوں میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Comments are closed.