بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اسپیکر نے قانون پاؤں تلے روند دیا: متحدہ اپوزیشن

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہونے والا اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس کچھ ہی دیر بعد ملتوی کرنے پر اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے آج پھر بطور اسپیکر نہیں بلکہ بطور پی ٹی آئی کے ورکر قانون کو اپنے پاؤں تلے روند دیا۔

اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، صدر ن لیگ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسپیکر عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش اور آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مرتکب ہوئے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے احتجاج اور شور شرابا کیا، شہباز شریف کو اسپیکر نے مائیک پر بولنے کی اجازت نہیں دی، حکومتی ارکان نے عمران خان زندہ باد کے نعرے بلند کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کے لیے کھڑا ہوا مگر اسپیکر نے میری طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں کیا، اسپیکر کا یہ کردار سیاہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا، انہیں چاہیے تھا کہ اس قرارداد کو ٹیک اپ کرتے، پیر کو اسپیکر نے غیر آئینی و پارلیمانی عمل کیا تو ہم ہر آئینی، قانونی و سیاسی حربہ استعمال کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر پیر کو یہ دھاندلی کے مرتکب ہوتے ہیں تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ پر یقین نہیں رکھتے، اگلا وزیرِ اعظم ان شاء اللّٰہ تعالیٰ الیکٹڈ ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم اور اسپیکر خود غیر جمہوری ہیں، اپوزیشن متحد ہو کر غیر جمہوری قوت کا مقابلہ جمہوریت سے کرے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان مقابلے سے بھاگ رہے ہیں، یہ کیسے کپتان ہیں جو پچ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جون 2012ء میں جب پیپلز پارٹی کی رہنما فوزیہ وہاب کا انتقال ہوا تو ہم نے فاتحہ خوانی کی، لیکن آئینی ذمے داری بھی پوری کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد آصف علی زرداری اور میاں شہباز شریف نے میڈیا سے علیحدہ علیحدہ گفتگو کی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جون 2012ء میں ہم نے جمہوریت کے مطابق سیشن کرایا، یہ بھاگنے کا ہر راستہ استعمال کر رہے ہیں، وزیرِ اعظم اعتماد کھو چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور ہم ان کو بھاگنے نہیں دیں گے، ان شاء اللّٰہ تعالیٰ مقابلہ ہو گا، عمران خان کی حکومت ختم ہو چکی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد کا حق استعمال کر کے جمہوریت کے ذریعے انتقام لیں گے، پارلیمان میں آئین، قانون و ضوابط کی دھجیاں اڑائی گئیں۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے جو بات کی وہ عمران خان کے ذاتی نوکر کی حیثیت سےکی ہے، اسد قیصر نے جو کردار ادا کیا وہ اسپیکر کا نہیں بلکہ وزیرِ اعظم کے نوکر کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر نےجانبداری کا عملاً ثبوت دیا ہے، ملک کی تاریخ میں اسپیکر کا کردار سیاہ لکھا جائے گا، سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد بھی اسپیکر نے کسی سے رابطہ نہیں کیا، پارلیمان کے اندر اور باہر بھرپور قوت کا مظاہرہ کریں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب سے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ہے، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے صدر، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آتے ہوئے لفٹ میں پھنس گئے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے، حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو وہ ان اوچھے ہتھکنڈوں پہ نہ اترتی، بلکہ ثابت کرتی، اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی ہے، اپوزیشن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

اختر مینگل نے کہا کہ حکومت کے پاس آج ممبران ہوتے تو آج وہ اسمبلی میں انہیں ضرور پیش کرتے، ہماری روایات ہیں مگر آئین کی پاسداری بھی اہم ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکن قومی اسمبلی امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اسپیکر کو شکر گزار ہونا چاہے، یہ سلیکشن سے آئے تھے ہم انہیں جمہوری طریقے سے گھر بھیج رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسد قیصر کو پی ٹی آئی چیف وہیپ کہنا بہتر ہو گا، ان کے اس رویے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہو گی۔

امیر حیدر ہوتی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو مسائل پارلیمان میں حل ہونے چاہیےتھے وہ عمران خان جلسوں میں لے جا کر ہمدردی لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آصف علی زرداری کا ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر نے قرارداد پیش کرنے نہیں دی تو آپ کے ساتھ مل کر ہنگامہ کریں گے۔

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے سربراہ محسن داوڑ کا میڈیا سے خطاب کے دوران کہنا ہے کہ اسپیکر آئین کا خیال نہیں رکھتے، روایات کا خیال رکھ رہے ہیں، یہ کب تک اپنے اقتدار کو کھینچ لیں گے؟

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جمہوریت ہے ہی نہیں، سب پر ذمےداری عائد ہوتی ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کےبعد ہمیں کیسے جمہوریت کو بحال کرنا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.