سندھ میں پولیس کی اسپیشل برانچ نے سوشل میڈیا ایپ کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنے ملازمین کی حاضری سو فیصد یقینی بنادی ہے۔
اسپیشل برانچ سندھ کا کونسا ملازم کب، کہاں اور کتنی ڈیوٹی کرتا ہے ادارے کے سرکردہ افسران کو سب علم ہوتا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گو کہ اسپیشل برانچ کی ذمہ داریاں انتہائی اہم اور حساس ہیں مگر سندھ پولیس کا یہ ماضی قریب میں انتہائی غیر فعال، محض کاغذی اور دفتری طرز کا ادارہ بن چکی تھی اور گزشتہ چند سالوں میں صوبے میں دہشتگردی اور بد امنی کے پے در پے واقعات کے بعد اس ادارے کی کارکردگی کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے جانے لگے تھے۔
ڈی آئی جی اسپیشل برانچ سندھ نعیم شیخ کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران سندھ پولیس اور اسپیشل برانچ کی قیادت نے اس سلسلے میں انقلابی اقدامات شروع کیے۔
انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے انٹیلی جنس بیورو اور کراچی پولیس کے ماضی کے تجربات کے پیشِ نظر اسپیشل برانچ سندھ کو انتہائی متحرک اور عملے کو فعال کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا۔
ان کوششوں کے پہلے مرحلے میں اسپیشل برانچ کے فیلڈ اسٹاف کو دور جدید کے ہم آہنگ کرنے کے لیے ادارے کے پاس پہلے سے موجود سوشل میڈیا ایپ "پوائنٹ می” کو فعال کیا۔
ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کے مطابق تمام فیلڈ اسٹاف کو ڈیوٹی کے اوقات میں اپنے اپنے علاقے میں جا کر ایپ کے ذریعے حاضری لگانے کو یقینی بنانے پر عمل شروع کیا، یہی نہیں ڈیوٹی کے اوقات ختم ہونے کے بعد بھی مذکورہ ملازم کا اسی علاقے سے ایپ کے ذریعہ ڈیوٹی سے آؤٹ ہونا لازمی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی میں اس سلسلے میں کافی سرگرمی دیکھی گئی اور 31 جولائی تک اسپیشل برانچ کے 2623 کے اسٹاف میں سے صرف 19 ملازمین ایپ پر ان ہونے سے رہ گئے تھے۔
نعیم شیخ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دی گئی محکمانہ وارننگ کے بعد وہ 19 ملازمان بھی "پوائنٹ می” ایپ پر ان رول ہوگئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں نعیم شیخ نے بتایا کہ ماضی میں دیگر ادارے سرکاری اداروں کی طرح سندھ پولیس میں بھی گھوسٹ ملازمین کا تصور تھا جو ڈیوٹی کیے بغیر تنخواہ لیتے رہے ہیں اور اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ متعلقہ افسران تک پہنچانے کی شکایت عام تھی مگر اس ایپ اور جدید ٹیکنالوجی کی بدولت اسپیشل برانچ سندھ پولیس میں سب سے فعال شعبہ بن گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس ایپ کے ذریعے وہ سندھ بھر میں پھیلے ہوئے اپنے تمام ملازمین کی موجودگی کا بھی پتہ لگا سکتے ہیں اور ان کی ڈیوٹی کے دوران ان کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھتے ہیں۔
Comments are closed.