ہاکی اولمپیئن منظور جونیئر لاہور کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے، اسپتال انتظامیہ نے بل کی ادائیگی نہ ہونے پر ان کی لاش لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کردیا اور دو گھنٹے تک میت کو روکے رکھا۔
اسپتال انتظامیہ پانچ گھنٹے کی ٹریٹمنٹ پر چار لاکھ روپے کا بل مانگ رہی تھی، انتظامیہ کا موقف تھا کہ منظور جونیئر کو اسٹنٹ ڈالے گئے تھے۔
بعد میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مداخلت پر اسپتال انتظامیہ نے منظور جونیئر کی ڈیڈ باڈی لواحقین کے حوالے کردی۔
منظور جونیئر کو آج صبح دل کا دورہ پڑا، انہیں فوری طور پر مقامی اسپتال لایا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق منظورجونیئرکو تین اسٹنٹ ڈالے گئے تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہاکی کی دنیا کے لیجنڈ، اولمپیئن منظور حسین جونیئر کے انتقال پر گہرا دکھ اور افسوس ہوا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے اور سوگواران کو صبرِ جمیل عطا کرے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گولڈ میڈلسٹ منظور حسین جونیئر قوم کا سرمایہ تھے، پاکستان ہاکی کیلئے ان کی خدمات نا قابلِ فراموش رہیں گی۔
منظور جونیئر کی وفات پر آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی اظہار تعزیت کیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ٹیسٹ کرکٹرو وسیم اکرم نے بھی منظور جونیئر کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا۔
اولمپیئن منظور حسین جونیئر کی خدمات و اعزازات
اولمپیئن منظور حسین جونیئر پاکستان ہاکی کا سرمایہ تھے۔ ان کو اپنے زمانے میں گولڈن پلیئر کے خطاب سے نوازا گیا۔
منظور حسین جونیئر کی قیادت میں پاکستان نے واحد جونیئر ورلڈ کپ 1979ء میں جیتا۔
انہوں نے قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں گول میڈل کا اعزاز حاصل کیا۔
منظور جونیئر نے بارسلونا اور لاس اینجلس اولمپکس میں بالترتیب کانسی اور سونے کے تمغےجیتے، وہ لاس اینجلس اولمپکس میں قومی ہاکی ٹیم کے کپتان بھی رہے۔
1978 اور 1982 کی فاتح قومی ہاکی ٹیم کا بھی حصہ رہے۔ 1982 کے ورلڈ کپ فائنل کے ہیرو کے طور پر دنیائے ہاکی آج بھی پہچانتی ہے.
منظور جونیئر کو 1984ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
Comments are closed.