اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس میں شرح سود 22 فیصد برقرار رکھا گیا ہے۔ مہنگائی رواں سال مئی کی بلند ترین سطح 38 فیصد سے گری ہے اور گرتی رہے گی۔
مانٹیری پالیسی بیان کے مطابق جولائی اجلاس کے بعد چار عوامل کمیٹی کے لیے توجہ طلب رہے۔ پہلا یہ کہ سیٹلائٹ ڈیٹا زراعت کا منظرنامہ مثبت پیش کر رہا ہے۔ دوسرا یہ خام تیل کی عالمی قیمتیں جو 90 ڈالر ہوچکی ہیں۔ تیسرا یہ کہ جولائی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو چار مہینے مثبت رہنے کے بعد امپورٹ نرمی پر 80 کروڑ ڈالر منفی ہوا ہے۔
پالیسی بیان کے مطابق زرمبادلہ اور اجناس کی قیمتوں میں سٹے بازی سے مہنگائی کا منظرنامہ خراب ہوا تھا لیکن انتظامی اقدامات نتائج دے رہے ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف آپریشن سے ڈالر اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ بھاؤ کا فرق کم کرنے میں مدد ملے گی۔
بیان کے مطابق مہنگائی پر توجہ ہے، ضرورت کے مطابق فیصلے کریں گے۔ البتہ سود کی موجودہ شرح مہنگائی بڑھنے کی رفتار آئندہ مالی سال کے اختتام تک پانچ سے سات فیصد تک لانے کے لیے موزوں ہے۔ حقیقی شرح سود مستقبل کی مہنگائی توقعات کی مناسبت سے مثبت ہے۔
Comments are closed.