جمعہ28؍جمادی الاول 1444ھ 23؍دسمبر 2022ء

اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ بحال، گورنر کا نوٹیفکیشن معطل

 لاہور: عدالت عالیہ نے پنجاب اسمبلی تحلیل نہ کیے جانے کی یقین دہانی پر پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحال کردیا ہے، جس کے ساتھ صوبائی کابینہ بھی بحال ہو گئی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے پرویز الٰہی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا گورنر کا حکم معطل کردیا۔ اس سے قبل پرویز الٰہی کی طرف سے عدالت کو اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔

ہائی کورٹ نے نے تمام فریقین کو 11 جنوری کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

قبل ازیں پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کے جج، جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے تھے کہ گورنر کے حکم پر عمل درآمد کیے بغیر آپ پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے۔

گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے  کی۔ سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے مطابق وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ہٹا نے کےلیے2 طریقے ہیں۔

بیرسٹر ظفر علی نے دلائل میں بتایا کہ پہلا طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، جو آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت جمع کرائی جاتی ہے۔ دوسرا گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔ آئین کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے تحت گورنر وزیراعلیٰ کو اعتماد کو ووٹ لینے کہہ سکتا ہے۔ اعتماد کے ووٹ کےلیے گورنر اجلاس سمن کرتا ہے، تاہم گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہییں۔

دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے سوال کیا کہ اگر ہم گورنر پنجاب کا نوٹیفکیشن معطل کردیں تو کیا آپ فوری صوبائی اسمبلی تحلیل کریں دیں گے؟۔ کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے؟

فل بینچ کے رکن جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ گورنر کے حکم پر عمل درآمد کیے بغیر آپ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکتے۔ عدالت نے پرویز الٰہی کے وکلا کو اپنے مؤکل سے ہدایت لینے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دیا، جس کے بعد اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر پرویز الٰہی کو عدالت نے بطور وزیر اعلیٰ بحال کردیا، جس سے پنجاب کابینہ بھی بحال ہو گئی۔ عدالت نے گورنر پنجاب کا نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا۔

You might also like

Comments are closed.