اسلحہ سمگلر، سزا یافتہ صدارتی امیدوار اور قتلِ عام کا ملزم: اُن طاقتور گینگ لیڈرز کی کہانیاں جو ہیٹی کی قیادت کرنا چاہتے ہیں،تصویر کا ذریعہReuters & Youtube

  • مصنف, ونیسا بوچشولٹر
  • عہدہ, لاطینی امریکہ و کیریبیئن ایڈیٹر، بی بی سی نیوز آن لائن
  • 49 منٹ قبل

لاطینی امریکہ کے ملک ہیٹی کے دارالحکومت ’پورٹو پرنس‘ میں جاری تشدد کے بیج ملک کے وزیر اعظم ایریل ہنری کے استعفیٰ کی ذمہ داری ملک کے دو طاقتور مافیا گینگ لیڈروں پر عائد کی جا رہی ہے۔ان گینگ لیڈرز میں ایک سابق پولیس اہلکار ہیں جسے اسلحے سے لیس ہو کر پریس کانفرنسوں سے خطاب کرنا پسند ہے جبکہ دوسرا نوجوان مافیا ڈان ہے جسے ریپ ویڈیوز میں آنے کا شوق ہے اور وہ ملک میں منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ کرتا ہے۔لیکن ان دونوں گینگ سربراہان کے ساتھ ساتھ ایک سابق باغی بھی ہیں جو حال ہی میں امریکہ کی ایک جیل سے رہا ہوئے ہیں اور اب وہ ملک کا صدر بننے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو اس تمام تر پیچیدہ صورتحال کو مزید تڑکا لگانے کے مترادف ہے۔ہیٹی ایک ایسا ملک جو اس وقت بدامنی کی وجہ سے مفلوج ہے اور ایک عبوری حکومت کے قیام کا منتظر ہے۔ ملک کے وزیراعظم طاقتور مافیا سربراہان کے دباؤ میں آ کر مستعفیٰ ہو چکے ہیں جب کے اس سے قبل وہ اپنے ہی ملک میں روپوش تھے۔

ایسے میں ہم اقتدار اور طاقت کی رسا کشی کی دوڑ میں شامل اُن گینگ لیڈروں پر ایک نظر ڈالتے ہیں جو اِس وقت ملک کی ڈوریں ہِلا رہے ہیں۔،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنمافیا ڈان جمی عرف باربی کیو

گینگ لیڈر جمی چیریزر عرف ’باربی کیو‘

71 سالہ سابق پولیس افسر شاید ہیٹی کے سب سے طاقتور گینگ لیڈر نہیں ہیں لیکن جیمی چیریزر حالیہ بدامنی میں ملک کا سب سے اہم چہرہ بن کر سامنے آئے ہیں۔اپنی مخصوص بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کرنے کے شوقین گینگ لیڈر جمی کو ’باربی کیو‘ کے عرفی نام سے بھی جانا جاتا ہے اور وہ ’جی نائن‘ نامی مافیا گینگز کے اتحاد کی بھی سربراہی کرتے ہیں۔ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھیں باربی کیو کی عرفیت اپنے مخالفین کو جلانے کی وجہ سے دی گئی تھی تاہم وہ اس کی تردید کرتے ہیں۔جمی باربی کیو ہیٹی کے وزیر اعظم ایریل ہنری کے سب سے بڑے دشمنوں میں سے ایک رہے ہیں، اور جب سے وزیراعظم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تب سے ہی جمی اُن کے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔جی نائن گروہ کے سربراہ یعنی جمی اپنے آپ کو کسی ایسے شخص کے طور پر پیش کرنا پسند کرتے ہیں جو عام لوگوں کے حق کے لیے طاقتور اشرافیہ سے ٹکر لیتا ہے۔لیکن ان پر نہ صرف 2018 میں ایک قتل عام کی قیادت کرنے کا الزام ہے جس میں متعدد لوگ مارے گئے تھے، بلکہ 2021 میں واریکس فیول ٹرمینل کی ناکہ بندی کے پیچھے بھی اس کا ہاتھ تھا۔مافیا گروہ جی نائن کی جانب سے ہیٹی میں پانی اور خوراک کی ترسیل کے ذرائع پر حملوں کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس گروہ کی جانب سے ایندھن اور خوارک کی بندش کا مطلب یہ تھا کہ ہسپتالوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں موجود مریضوں کو دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے جنریٹر چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ہیٹی کے اُمور کے ماہر مائیکل ڈیبرٹ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’باربی کیو نے زیادہ منصفانہ اور مساوی نظام کے مبہم مطالبات پیش کیے ہیں، لیکن یقیناً اس ساری صورتحال میں ستم ظریفی یہ ہے کہ دارالحکومت اور اس کے آس پاس کے مسلح گروہ اس ملک کو عوام کے لیے ایک جہنم بنا رہے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہReutersجمی باربی کیو کا دعویٰ ہے کہ اس نے ہیٹی کے دارالحکومت پورٹو پرنس کے بدنام زمانہ گینگز کا اتحاد قائم کیا ہے جسے ’ویوآنسام‘ کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اکھٹے رہنا‘ ہے۔ ان کے اس دعویٰ کی تصدیق کرنا مشکل ہے لیکن اب تک کسی بھی مخالف گینگ نے ان کے اس دعویٰ کی تردید نہیں کی ہے۔ مائیکل ڈیبرٹ کے مطابق گینگز کا کوئی بھی اتحاد دیرپا ثابت نہیں ہو گا۔یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف لزبن کے صحافی، مصنف اور محقق مائیکل بتاتے ہیں کہ ’یہ گروہ ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ بے دردی سے لڑتے رہتے ہیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ان گینگز کو ایک ’طرز زندگی‘ مل گیا ہے وہ ہر وقت ریاست کے ستونوں کو گرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’مگر کس لیے اس بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘جمی باربی کیو نے گذشتہ ہفتے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایریل ہنری کو ہیٹی واپس آنا چاہیے ورنہ ملک میں ’خانہ جنگی‘ چھڑ جائے گی۔ جب سے ہیٹی کے وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ عبوری حکومت کے قیام کے فوری بعد وہ اپنے عہدے سے ہٹ جائیں گے جمی باربی کیو نے تب سے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔کثیر الاقوامی آرگنائزڈ جرائم کے خلاف عالمی اقدام کے ماہر رومین لی کور کا کہنا ہے کہ باربی کیو اپنی بہت زیادہ طاقت دارالحکومت کی بندرگاہ اور ایندھن کے ٹرمینل کو کنٹرول کرنے سے حاصل کرتے ہیں۔لی کور کہتے ہیں کہ ایسے میں بین الاقوامی پولیس فورس کو ان اہم تنصیبات پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے تعینات کرنا چاہیے جس سے باربی کیو کو اپنی طاقت کم ہوتی اور گرفت ختم ہوتی نظر آئے گی۔مائیکل کہتے ہیں کہ ’باربی کیو ہی سب سے زیادہ طاقتور گینگ لیڈر نہیں ہیں بلکہ بہت سے طاقتور کردار اور بھی ہیں جو صحافیوں کو انٹرویو نہیں دیتے۔‘

گینگ لیڈر جانسن آندرے عرف ایزو

،تصویر کا ذریعہyoutube

،تصویر کا کیپشنمافیا ڈان ایزو اپنے سیاسی خیالات کو نشر کرنے کے بجائے میوزک ویڈیوز شائع کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں
گینگ کے لیڈروں میں سے ایک جو باربی کیو سے زیادہ طاقتور ہیں وہ ایک 26 سالہ نوجوان ہیں جنھیں ایزو کے نام سے جانا جاتا ہے۔رومین لی کور وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایزو گینگ لیڈر جمی باربی کیو سے مختلف ہے، وہ مافیا گینگ میں نیچے سے اوپر ترقی کرتے ہوئے سامنے آیا ہے اور وہ ہیٹی کے علاقے ویلاج ڈی ڈائی کے سیگون فائیو گینگ کی قیادت کرتا ہے۔تاہم ان دونوں گینگ لیڈرز میں شہرت کی بھوک مشترک ہے لیکن ایزو اپنے سیاسی خیالات کو نشر کرنے کے بجائے میوزک ویڈیوز شائع کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ نوجوان گینگسٹر نے متعدد ریپ ویڈیوز جاری کیں اور ایک لاکھ فالوورز حاصل کرنے پر انھیں یوٹیوب کی طرف سے سلور بٹن سے بھی نوازا گیا ہے۔لیکن سوشل میڈیا پر مقبول گینگسٹر کے پیچھے ایک بے رحم مجرم ہے جس کا گروہ اقوام متحدہ کے مطابق ریپ، اغوا، منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ میں ملوث ہے۔ اُن پر انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام ہے۔رومین لی کور برسوں سے ہیٹی کے مافیا گروہوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جس چیز نے ایزو کو نمایاں کیا وہ یہ ہے کہ وہ پورٹو پرنس کی بندرگاہ اور سمندری راستوں پر کنٹرول حاصل کرنے میں اس کی کامیابی ہے۔ اس کامیابی کی مدد سے وہ ہتھیاروں کی تیز رفتار سمگلنگ کے قابل ہوا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق ایزو نے منشیات کی سمگلنگ کے ذریعے پیسہ کمانے کے لیے ہیٹی کے ’کمزور سکیورٹی نظام‘ سے بھی فائدہ اٹھایا ہے اور مبینہ طور پر اس کی سمگلنگ کی کھیپ جنوبی امریکہ سے براہ راست ہیٹی کے علاقے ویلاج لای ڈائی میں پہنچتی ہیں جو اس کے زیر کنٹرول ہیں۔ہیٹی کے گینگ بحران پر اپنی رپورٹ میں بین الاقوامی منظم جرائم کے خلاف عالمی اقدام نے ایزو کی اپنے علاقائی کنٹرول کو دارالحکومت سے باہر بڑھانے کی کوششوں کا سراغ لگایا ہے۔دارالحکومت ہیٹی سے 35 کلومیٹر شمال میں واقع میربلائس کے علاقے میں گھسنے سے اس کے فائیو سیگون گینگ کے ارکان اور وہاں کے چوکیداروں کے درمیان مہلک جھڑپیں ہوئیں جس میں 30 افراد مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق تشدد کے نتیجے میں کم از کم 800 خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔لی کور بتاتے ہیں کہ ایزو کے منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو توڑنا خاصا مشکل ہو گا کیونکہ یہ بہت متنوع ہے، اتنا کہ وہ اپنے حریفوں کو ہتھیار فروخت کرنے سے بھی باز نہیں آتا۔،تصویر کا ذریعہReuters
،تصویر کا کیپشن56 سالہ گائے فلپ نے 2004 میں صدر برٹرینڈ آرسٹائڈ کے خلاف بغاوت کی قیادت کی تھی

سابق باغی گینگ لیڈر گائے فلپ

گائے فلپ ایک اور سابق پولیس افسر ہیں جو بدمعاش بن گئے ہیں۔ 56 سالہ فلپ نے سنہ 2004 میں صدر برٹرینڈ آرسٹائڈ کے خلاف بغاوت کی قیادت کی تھی۔ سنہ 2016 میں ہیٹی میں انھوں نے سینیٹ کا انتخاب لڑا اور جیت گئے تھے لیکن اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے کچھ دن پہلے انھیں منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔انھوں نے اعتراف کیا تھا کہ بطور ایک سینیئر پولیس افسر انھوں نے امریکہ میں منشیات کی سمگلنگ کے لیے رشوت لی تھی۔ فلپ کو اس جرم میں سزا پوری کرنے کے بعد نومبر میں امریکی جیل سے رہا کر کے واپس ہیٹی واپس بھیج دیا گیا تھا۔اس اقدام کو مائیکل ڈیبرٹ نے ’پہلے سے بھڑکتی ہوئی آگ پر تیل چھڑکنے‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔فلپ کو سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات شیئر کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا جس میں اس نے وزیر اعظم ایریل ہنری کے خلاف ’بغاوت‘ کا مطالبہ کیا۔ گائے فلپ نے کُھلے عام ہیٹی کا اگلا صدر بننے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ان سے پوچھے گئے ایک سوال پر کہ کیا اُن کی جیل کی سزا صدارتی محل کے راستے میں رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ ’(جنوبی افریقہ کے سابق صدر) نیلسن منڈیلا نے بھی جیل کاٹی تھی۔ (وینزویلا کے سابق صدر) ہوگو شاویز بھی جیل گئے تھے، (برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا) بھی جیل میں تھے۔۔۔ اور اس لیے اگر میرے لوگ مجھ پر یقین اور بھروسہ کرتے ہیں، تو میں ان کا لیڈر بنوں گا۔ یہ میرے لوگوں پر منحصر ہے، کسی اور پر نہیں۔‘مائیکل ڈیبرٹ بتاتے ہیں کہ گینگ وار کے باعث پیدا ہونے والے بحران اور افراتفری میں فلپ وہ واحد شخص نہیں ہیں جنھوں نے صدر بننے کے عزائم کا اظہار کیا ہے۔مائیکل ڈیبرٹ نے ہیٹی میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ ’اس سب میں جو گروہ نظر انداز یا بھولا ہوا نظر آتا ہے وہ ہیٹی کے عوام ہیں۔‘وہ کہتے ہیں کہ ہیٹی کے ایک کروڑ اور دس لاکھ افراد میں سے ایک اندازے کے مطابق پچاس لاکھ افراد کو شدید غربت اور بھوک کا سامنا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}