اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
فیصل واوڈا نے اپنی تاحیات نااہلی کےلیے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سابق وفاقی وزیر کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طویل عرصہ تک کمیشن اور کورٹ کے سامنے فیصل واوڈا تاخیر کرتے رہے، انہوں نے شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ بھی جمع کرانے سے انکار کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ان کی ذمہ داری تھی کہ مجاز اتھارٹی سے دہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ پیش کرکے اپنی نیک نیتی ثابت کرتے۔
عدالت عالیہ نے یہ بھی کہا کہ فیصل واوڈا نے نااہلی کیس میں کارروائی سے بچنے کے لیے اپنی قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کمیشن کی تحقیقات اور فیصل واوڈا کے طرز عمل سے ثابت ہوا کہ جمع کرایا گیا حلف نامہ جھوٹا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلہ کا الیکشن کمیشن اور یہ عدالت پابند ہیں، پٹیشنر کا اپنا کنڈکٹ اس کی نااہلی کا باعث بنا۔
عدالت عالیہ نے فیصلے میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہیں گے کہ اس کے نتائج کے فیصل واوڈا خود ذمہ دار ہیں، وہ ہائی کورٹ کے سامنے تاخیری حربے آزماتے رہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی سیٹ چھوڑنے پر فیصل واوڈا سے متعلق درخواست نمٹادی گئی لیکن وہ اس کے بعد سینیٹر بن گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن میں کارروائی شروع ہونے پرفیصل واوڈا نے پھر ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو 60 روز میں فیصلہ کرنے کا کہا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہائی کورٹ میں ہوئی کارروائی کے نتیجے میں ہی آیا۔
Comments are closed.