وفاقی وزیر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ہوں گے، الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے ای وی ایم کی تعداد بھی بتادی ہے۔
ایک بیان میں شبلی فراز نے کہا کہ ای وی ایم کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران سے ملاقاتیں ہوئیں، ای وی ایم کے معاملے کی بحث اب دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، اگلے ہفتےالیکشن کمیشن کو مخصوص تعداد میں ای وی ایم فراہم کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں مسترد ووٹوں کی تعداد 2 لاکھ 34 ہزار تھی، جہاں کے نتائج بھی تاخیر سے ملے، کے پی بلدیاتی انتخابات میں ضائع شدہ ووٹوں کی تعداد وکٹری مارجن سے بھی زیادہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے الیکشن حقیقت بننے والا ہے، بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال ضرور ہوگا، بلدیاتی انتخابات پنجاب میں بھی آنے والے ہیں، پنجاب حکومت اور چیف سیکریٹری کو ایڈوائس دی ہے کہ ای وی ایم کیلئے انتظامی امور ترتیب دیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ امید ہے پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات ای وی ایم کے ذریعے ہوگا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو اب عملی طور پر استعمال کرنے کی طرف جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات شفاف بنانے میں مدد ملے گی، وزیراعظم ہمیشہ صاف شفاف انتخابات کی بات کرتے ہیں، جو ای وی ایم سے ممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ای وی ایم کے استعمال کیلئے الیکشن کمیشن سے تعاون کرے گی، صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ای وی ایم کیلئے قانون سازی ہوچکی ہے، اب عملدرآمد کی طرف جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ایک بھی ووٹ ضائع نہیں ہونا چاہیے، اپوزیشن کو ای وی ایم سے متعلق تنقید برائے تنقید کرنا ختم کرنا چاہیے، ٹھپے برائے ٹھپے کا دور گیا، موجودہ دور ٹیکنالوجی کا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اپوزیشن سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں، آئندہ عام انتخابات سے قبل بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے بہتر کیا ہوسکتا ہے، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے آئی ووٹنگ استعمال ہوگی۔
شبلی فراز نے کہا کہ اگلے ماہ کی شروعات میں آئی ووٹنگ کے استعمال پر بریفنگ دی جائے گی، ووٹنگ کی رجسٹریشن کھلی ہوئی ہے، امید ہے سمندر پار پاکستانی اپنے ووٹ رجسٹر کرا رہے ہوں گے۔
Comments are closed.