اسلام آباد میں لڑکا لڑکی پر تشدد کیس میں طلبی کے باوجود عدم پیشی پر عدالت نے متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سیکٹر ای 11 میں لڑکا لڑکی پر تشدد کے کیس کی سماعت ہوئی۔
مرکزی ملزمان عثمان مرزا، فرحان، عطاالرحمان، قیوم بٹ، محب خان، ریحان اور عمر بلال کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران متاثرہ لڑکا اور لڑکی کے وکیل اور جج کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
وکیل نے جج سے کہا کہ آپ پرسنل ہورہے ہیں، وکالت نامہ دے کر غلطی کی، آپ کہیں تو وکالت نامہ واپس لے لیتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لڑکا اور لڑکی شہر سے باہر ہیں اگلی سماعت پر پیش کردوں گا، آپ سے استدعا ہے کہ اگلی تاریخ پر انہیں لے آؤں گا۔
اس پر جج نے کہاکہ آپ کی درخواست آگئی، بہت شکریہ، میں حکمنامہ جاری کردوں گا، اب لڑکا اور لڑکی کو عدالتی طریقہ کار پر بلائیں گے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ میں توقع کررہا تھا انہوں نے آج آنا تھا، تاریخ تو مل جاتی ہے، وارنٹ گرفتاری جاری کروں گا، ایس ایس پی کو لکھوں گا کہ لڑکا لڑکی کو پیش کریں۔
اس کیس میں لڑکا اور لڑکی ویڈیو موجود ہونے کے باوجود دونوں نے پہلے مجسٹریٹ کے سامنے ملزم کو شناخت کیا اور پھر عدالت میں دیے گئے بیان سے پيچھے ہٹ گئے۔
جج نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اس کیس پر چیئرمین قومی کمیشن برائے انسانی حقوق رابعہ جویری آغا نے کہا کہ ریاست نےکہا ہے کہ لڑکا لڑکی پرتشدد کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوٹرنے کہا ان کے پاس فارنزک ثبوت ہے اور ریاست بھی ساتھ دے رہی ہے، ہمارا مقصد ان متاثرہ افراد کی مدد کرنا ہے جو کسی وجہ سے سامنے نہیں آسکتے۔
رابعہ جویری آغانے یہ بھی کہا کہ خواتین کا متاثرہ ہونے کے باوجود کیس سے پیچھے ہٹ جانا سسٹم کی ناکامی ہے، وزیراعظم کے بیان کے باوجود متاثرہ لڑکی کا پیچھے ہٹنا تشویشناک بات ہے۔
Comments are closed.