اتوار 13؍ربیع الثانی 1445ھ29؍اکتوبر 2023ء

اسلام آباد ہائیکورٹ: سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سائفر کیس میں  ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔

سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔

 آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسی مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 17 اکتوبر کو چالان کی نقول فراہم کیں اور سات دن کا وقت دیے بغیر23 اکتوبر کو فرد جرم عائد کردی، الزام تھا سائفر کے الفاظ تبدیل کیے گئے ہیں، اب نہ تو تبدیل شدہ نہ ہی اصل سائفر کا متن ہمیں فراہم کیا گیا، سائفر چالان کا حصہ ہی نہیں ہے۔ جب ہمیں پتہ ہی نہیں کہ کس چیز کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی گئی تو ٹرائل کیسے ہوگا؟

پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی جائے کہ پہلے ہمیں تمام دستاویزات فراہم کی جائیں۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اس کیس میں خفیہ گرفتاری اور خفیہ ریمانڈ ہوا، ہم عدالت کے پاس نہیں آئے لیکن جس طرح سے فرد جرم عائد کی گئی وہ قابل قبول نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں فردِ جرم کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات دور  کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل سلمان صفدر اور خالد یوسف کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں عدالتِ عالیہ سے چیئرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

مدعی مقدمہ یوسف نسیم کھوکھر اور ریاست کو درخواست میں فریق بنایا گیا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.