بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد سے کل تک مزید رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پاکستانی شہری ہیں اور احتجاج تو ان کا آئینی حق ہے، کسی نے کوئی دہشت گردی تو نہیں کی۔
آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے عدالت کو مظاہرے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے پاس ڈنڈے تھے اور انہوں نے پتھر مارے جس سے کچھ لوگ زخمی ہوئے۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے سوال کیا کہ پٹیشن میں 86 لوگوں کے نام ہیں ان کا کیا اسٹیٹس ہے؟ آئی جی نے جواب دیا کہ لسٹ میں جو نام لکھے گئے ہیں ان کی کوئی تفصیل موجود نہیں، ترنول کی ایف آئی آر میں تمام لوگ رہا ہو چکے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ لوگوں کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش بھی کیا ہے یا نہیں؟ تھانہ کوہسار کی ایف آئی آر کب ہوئی ہے؟ جس کے جواب میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ مجسٹریٹ کے سامنے ہم نے پیش کر دیا ہے۔
لاء افسر نے عدالت کو بتایا کہ کچھ کو ڈسچارج، کچھ کو جوڈیشل اور کچھ کو شناخت پریڈ کیلئے رکھا ہے۔
عدالت نے آئی جی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیے گا آپ کا کوئی آفیسر کوئی رکاوٹ نہ ڈالے، جس کے جواب میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہمارے ملک کے بچے ہیں ہم خیال رکھیں گے۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے کل تک مزید رپورٹ طلب کرلی اور حکم دیا کہ آئی جی کل تک بتائیں کتنے افراد جوڈیشل ہوئے، کتنے گرفتار ہیں اور کتنے رہا ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.