فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں 300 سے زیادہ فلسطین شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے 800 اہداف کو نشانہ بنانے اور حماس کے سینکڑوں ارکان کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حماس کے اسرائیل پر حملے میں مارے گئے اسرائیلیوں کی تعداد 600 سے تجاوز کرگئی ہے۔
اسرائیل 1973 کے بعد پہلی بار باضابطہ جنگ کا اعلان کرچکا ہے اور اس نے غزہ میں مقیم فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے کیلئے 12 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہوا ہے۔
اسرائیلی حملے میں غزہ کی پٹی پر خان یونس شہر میں الامین محمد مسجد شہید ہو گئی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اب سے کچھ دیر پہلے ایک بار پھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فون کیا۔
اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل کو جنگ کیلئے ضرورت کی اشیا کی ڈلیوری آج اتوار سے شروع ہو جائے گی۔
اسرائیلی وزیر ران ڈامر کے مطابق حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد میں بڑی تعداد امریکیوں کی بھی ہے۔
اس سے پہلے حماس کے حملے کی اطلاع نہ ہونے پر اسرائیلی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اسرائیلی میڈیا نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر اتنا بڑا حملہ کیسے ہو گیا؟ انٹیلی جنس ناکام کیسے ہو گئی؟
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس نے ایک ہفتہ پہلے رپورٹ دی تھی کہ حماس کو اسرائیل پر حملہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
حماس نے عسقلان شہر میں جھڑپوں کے دوران 15 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا۔
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حماس کے 4 ارکان شہید ہوئے۔ اسرائیل کے 8 شہروں میں اب بھی جھڑپیں جاری ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کو بجلی، ایندھن اور دیگر اشیا کی فراہمی بند کرکے انٹرنیٹ پر بھی بندش لگادی ہے۔
اسرائیل حماس جنگ میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللّٰہ بھی شامل ہوچکی ہے۔
Comments are closed.