اسرائیل کی ترکی میں اپنے شہریوں کو تنبیہ: ’ایران نشانہ بنا سکتا ہے، ملک چھوڑ دیں‘
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے ترکی کا سفر کرنے والے اسرائیل کے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد ترکی چھوڑ دیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس درخواست کی وجہ ایران کی طرف سے کسی ممکنہ حملے کا ’خطرہ‘ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی نے اس کارروائی میں حصہ لینے کے شبے میں پاسداران انقلاب کے متعدد ارکان کو گرفتار کیا ہے تاہم سکیورٹی اہلکار نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ نے خصوصی طور پر ترکی کی حکومت کی مدد پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یائر لیپڈ نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ اگر آپ اس وقت استنبول میں ہیں تو جلد از جلد اسرائیل واپس جائیں اور اگر آپ استنبول جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اسے منسوخ کریں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا یہ تبصرہ ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں کہا گیا تھا کہ پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے علی کمانی اور محمد عبدوس کل ایک ‘مشن کے دوران‘ مارے گئے تھے۔
کرنل صیاد خدائی
خیال رہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل بھی اسرائیل نے پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کے قتل کا بدلہ لینے کی ایران کی دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے شہریوں کو ترکی کا سفر نہ کرنے کی تنبیہ دی تھی۔
کرنل صیاد خدائی کو اتوار 12 جون کو دو موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ مجاہدین اسلام سٹریٹ پر اپنے گھر سے نکل رہے تھے۔
اس سے قبل اسرائیل کے تین ٹیلی ویژن چینلز اور اخبارات نے رپورٹ کیا تھا کہ کرنل صیاد خدائی دنیا بھر میں اسرائیلیوں کے خلاف کارروائی کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔
ایران نے صیاد خدائی کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کرنل حسن صیاد خدائی کے قتل کو غیر ملکی عناصر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ انھیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ’اُن کے خون کا بدلہ لازمی لیا جائے گا۔‘
قدس فورس کے رکن کے قتل کو غیر ملکی ایجنٹس سے منسوب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اس جرم میں بلاشبہ ’عالمی استکبار‘ کا ہاتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
ایران کے سرکاری لٹریچر میں ’عالمی استکبار‘ ایک اصطلاح ہے، جسے حکومتی اہلکار اپنے حریف یا بیرونی ممالک کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ خدائی حالیہ برسوں میں مارے جانے والے قدس فورس کے دوسری اہم ترین شخصیت ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سنہ 2020 میں ایران کے انتہائی طاقتور سمجھے جانے والے فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو عراق میں امریکہ نے ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی نے قدس فورس کے سربراہ کی حیثیت سے ایران کی فوج کی کارروائیوں کا دائرہ کار مشرق وسطیٰ تک پھیلایا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی کی موت سے ایران اور امریکہ کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو گیا۔
سنہ 2020 میں ہی تہران میں ایران کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کو قتل کر دیا گیا تھا۔ محسن فخری زادے نے ایران کے جوہری پروگرام میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا تاہم ایران کا یہ اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران نے اپنے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ ایران کے مطابق اسرائیل نے ان کے قتل کے لیے ایک ریموٹ کنٹرول ہتھیار کا استعمال کیا تھا۔
Comments are closed.