اقوامٍ متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔
یہ بات فلسطین کے لیے یو این انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے یو این ہیومن رائٹس کونسل میں دیے گئے بیان میں کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطین میں فلسطینیوں کو مسلسل اسرائیلی قید اور نگرانی کا سامنا ہے، اسرائیل نے 1967ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں 8 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو قید کیا ہے۔
فرانسسکا البانیز کا کہنا ہے کہ اس وقت اسرائیلی جیلوں میں قید ہونے والوں میں 160 فلسطینی بچے ہیں، اسرائیلی جیلوں میں 5 ہزار فلسطینیوں میں سے تقریباً 1100 بغیر کسی الزام یا مقدمے کے قید ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غیر قانونی طور پر قید کرنے کا اسرائیلی عمل بین الاقوامی جرائم کے مترادف ہے۔
فرانسسکا البانیز نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے تحت فوری تحقیقات کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی جرائم علاقے کی ’ڈی فلسطینائزیشن‘ کے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔
فلسطین کے لیے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی حراست میں فلسطینیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.