اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف شدید احتجاج، عوام نےسڑکیں اور ہوائی اڈے بلاک کر دیے
متعدد مظاہرین کو حراست میں لیا گیا
- مصنف, یولینڈ کنیل
- عہدہ, بی بی سی نیوز، یروشلم
اسرائیل میں متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے درمیان مظاہرین نے سڑکیں بند کر دی ہیں اور وزیر اعظم کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔
گاڑیوں نے بین گوریون ہوائی اڈے تک رسائی کی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں جہاں سے بنیامن نتن یاہو بعد میں روم کے لیے روانہ ہوئے۔
تقریباً دس ہفتوں سے جاری احتجاج اسرائیل میں اب تک کے سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک ہیں۔
ان متنازع اصلاحات کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اصلاحات سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ تبدیلیاں ووٹرز کے لیے بہتر ہیں۔
تل ابیب میں، ہزاروں مظاہرین نے ، اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے اور اصلاحات کے خلاف نعرے والے بینرز اٹھائے ، شہر کی مصروف ترین شاہراہ ایالون ہائی وے کے قریب ایک چوراہے کی طرف مارچ کیا۔
مظاہرے میں شامل 64 سالہ شائے ہیرل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا،’ پچھلے ہفتے ان نوجوان سپاہیوں نے مجھ پر دستی بم پھینکا، انہیں نہیں معلوم کہ یہ کیا کر رہے ہیں‘۔
انکا کہنا تھا ’میں انہیں قصوروار نہیں سمجھتا وہ وہی کر رہے ہیں جو انہیں حکم دیا گیا ہے۔میں نتن یاہو خاندان کو اس کا ذمہ دار مانتا ہوں جو ہمارے ملک کو تباہ کر رہے ہیں، مس ایسا نہیں ہونے دوں گا میں نے اپنی وصیت لکھ دی ہے میں اس کے لیے اپنی جان دے سکتا ہوں‘۔
شائے ہیرل ان مظاہرین میں شامل ہو گئے جنہوں نے اسرائیلی سرحدی گشتی افسران اور ماؤنٹ پولیس کا سامنا کیا۔
بی بی سی نے سینکڑوں مظاہرین کو دیکھا جو ایک مرکزی مارچ سے الگ ہو گئے، انہوں نے باڑ کو عبور کیا اور ہائی وے پر نکل پڑے۔
تل ابیب میں، ہزاروں مظاہرین نے ، اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے اور اصلاحات کے خلاف نعرے والے بینرز اٹھائے
پرتشدد جھڑپیں ہوئیں کیونکہ فوجیوں نے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔ سیکورٹی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لینے سے پہلے اسے زمین پر پٹخ دیا۔ جبکہ دوسرے کو پولیس ٹرک کی جانب لے جایا گیا مظاہرین نے پولیس پر ’شرم کرو‘ کے نعرے لگائے۔ ۔مظاہرین میں سے ایک رینا بینی، سیکورٹی فورسز کی جانب گئیں اور انہیں سرخ گلاب پیش کیا لیکن کسی نے ان کا پھول نہیں لیا۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ پھول بندوقوں کا جواب ہے، میں بھی کئی سالوں تک فوجی تھی، اور اب میں یہاں بھی ایک سپاہی ہوں۔ میں اپنے ملک کو آنے والی نسلوں کے لیے بچانا چاہتی ہوں… کیونکہ یہ ایک عظیم جمہوریت تھی اور اب کسی نے اسے ہم سے چرا لیا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں ایک سپاہی تھی تو ہمیں معلوم تھا کہ ہم کس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ اب میں نہیں جانتی… اور ہم نہیں جانتے کہ یہ کیسے ختم ہونے والا ہے، یہ بہت خوفناک ہے‘۔
دریں اثناء کاروں کے قافلے صبح سویرے ہی ہوائی اڈے کی جانب روانہ ہو رہے تھے، جس کی وجہ سے ہوائی اڈے کے دروازے بلاک ہو گئے یہ نتن یاہو کو سڑک کے ذریعے وہاں پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ ہیلی کاپٹر سے روانہ ہو گئے۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن جمعرات کو ہوائی اڈے پر اترے اور مبینہ طور پر مظاہروں کی وجہ سے انہیں اپنا شیڈول تبدیل کرنا پڑا۔
اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں مسٹر آسٹن نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ یہ واقعہ جابہ قصبے میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں تین فلسطینی عسکریت پسندوں کے مارے جانے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیل نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے اس وقت فائرنگ کی جب ایک خفیہ یونٹ نے گرفتاری کے لیے ایک مقام پر چھاپہ مارا۔ سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کا کہنا کہ تینوں کو ’قتل‘ کیا گیا ہے اسرائیل میں ہونے والے دیگر مظاہروں میں طلباء نے شمالی بندرگاہی شہر حیفہ کے مرکزی داخلی راستوں میں سے ایک کو بند کر دیا، جب کہ یروشلم میں سینکڑوں ریزرو فوجیوں نے اصلاحات کے حامی دائیں بازو کے تھنک ٹینک کے دفاتر کے باہر مظاہرہ کیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کہ کچھ لوگوں نے دفتر کے داخلی راستے کو ریت ک کی بوریوں سے بند کر دیا اور سات محافظوں کو گرفتار کر لیا گیا۔اسرائیل میں، فوجی سروس لازمی ہے، اور زیادہ تر مردوں کو بعد میں 40 سال کی عمر تک ہر سال ریزرو ڈیوٹی کرنی پڑتی ہے ۔
عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے تقریباً 10 ہفتوں سے جاری ہیں، جس میں کئی بار لاکھوں لوگ سڑکوں پر آئے۔
اس مسئلے نے اسرائیلی معاشرہ منقسم نظر آتا ہے، اور خاص طور پر ریزروسٹ ، جو اسرائیل کی فوج کی ریڑھ کی ہڈی مانند ہے -انہوں نے دھمکی دی ہے کہ احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے فوج میں کام کرنا بند کر دیں گے۔
پیر کے روز، ایک اہم اقدام میں، اسرائیلی فضائیہ کے ایک ایلیٹ سکواڈرن میں درجنوں ریزرو فائٹر پائلٹس نے کہا کہ وہ ٹریننگ کے لیے رپورٹ نہیں کریں گے ۔ بعد میں انہوں نے ارادہ تبدیل کیا اور اپنے کمانڈروں کے ساتھ بات چیت کرنے پر رضامند ہو گئے۔مسٹر نتن یاہو کی حکومت مظاہرین کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے، اور حکومت کا کہنا ہے کہ مظاہروں کو سیاسی مخالفین نے ہوا دی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ منصوبہ بند اصلاحات، جو پہلے ہی پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، عدلیہ کو سیاسی رنگ دیں گی اور یہ ایک آمرانہ حکومت کا باعث بن سکتی ہیں۔مسٹر نتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات عدالتوں کو ان کے اختیارات سے تجاوز کرنے سے روکنے کے لیے بنائی گئی ہیں اور یہ کہ انہیں اسرائیلی عوام نے گزشتہ انتخابات میں ان کے لیے ووٹ دیا تھا۔
Comments are closed.